خطے میں اب ایک نیوآرڈر ناگزیر ہوچکی ہے۔ بی ایل اے

0
11

بلوچ لبریشن آرمی اس خطے میں جاری تنازعات، بڑھتے تصادمات اور علاقائی تناؤ کے پس منظر میں اپنا واضح مؤقف پیش کرتی ہے۔ ہم اس خیال کو سختی سے مسترد کرتے ہیں کہ بلوچ قومی مزاحمت کسی ریاست یا طاقت کی پراکسی ہے۔ بی ایل اے نہ کسی کا مہرہ ہے، نہ خاموش تماشائی بلکہ بلوچ لبریشن آرمی ایک متحرک اور فیصلہ کن فریق ہے۔ ہم اس خطے کی موجودہ اور مستقبل کی جنگی، سیاسی، اور تزویراتی تشکیل میں اپنا مقام رکھتے ہیں اور اپنے کردار کا بھرپور ادراک رکھتے ہیں۔

اس وقت جب پاکستان، اپنی شکست خوردہ فوجی پالیسیوں اور سفارتی تنہائی سے بدحال ہو کر روایتی فریب کاری اور جھوٹے امن کے نعرے لگا رہا ہے، ہم انڈیا کو ایک انتہائی واضح اور غیر مبہم پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کی جانب سے امن، سیز فائر، اور بھائی چارے کی ہر بات محض ایک فریب ہے، ایک جنگی چال ہے، اور ایک وقتی دھوکہ ہے۔ اس ریاست کی تاریخ عہد شکنی، پشت پر وار، اور دہشتگردی کی سرپرستی سے لکھی گئی ہے۔ یہ وہ ریاست ہے جس کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں، اور جس کا ہر عہد خون میں لت پت ہوتا ہے۔

ہم انڈیا اور خطے کی دیگر ریاستوں سے کہتے ہیں کہ اب وقت گزر چکا ہے کہ پاکستان کے وعدوں پر یقین رکھا جائے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ برصغیر اور دنیا کو اس دہشتگرد ریاست کے خلاف فیصلہ کن اقدام اٹھانا ہوگا۔ پاکستان نہ صرف عالمی دہشتگردوں کا پالنے والا رہا ہے بلکہ لشکر طیبہ، جیش محمد، اور داعش وغیرہ جیسے مہلک دہشتگرد گروہوں کی ریاستی پرورش کا مرکز بھی ہے۔ آئی ایس آئی اس دہشتگردی کا نیٹ ورک ہے، اور اس کی سرپرستی میں پاکستان ایک متشدد نظریے کا نیوکلیئر اسٹیٹ بن چکا ہے، جو خود اپنے ہی لوگوں سے لے کر پوری دنیا کے لیے ایک آتش فشاں بنتا جا رہا ہے۔

بلوچستان کی سرزمین پر جاری ہماری مسلح جدوجہد اس بات کی گواہی ہے کہ بلوچ قوم بغیر کسی بیرونی عسکری یا مالی مدد کے، دنیا کی ساتویں ایٹمی ریاست کو اپنے سرزمین پر شکست سے دوچار کر رہی ہے۔ ہم نے پہاڑوں، میدانوں، اور شہروں میں دشمن کو بے بس کیا ہوا ہے۔ اگر عالمی سطح پر، بالخصوص انڈیا کی جانب سے، ہمیں سیاسی، سفارتی اور دفاعی تعاون میسر آ جائے، تو بلوچ قوم اس دہشتگرد ریاست کا خاتمہ کرکے ایک پرامن، خوشحال، اور خودمختار بلوچستان کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔ ایک ایسا بلوچستان جو ناصرف برصغیر میں دہشتگردی کی برآمد کا مستقل سدباب کرے گا بلکہ اس خطے میں امن و خوشحالی کے ایک نئے باب کا آغاز کرے گا۔

بی ایل اے اس بات پر بھی زور دیتی ہے کہ پاکستان جیسے ناسور کو ختم کیے بغیر برصغیر میں کبھی دیرپا امن قائم نہیں ہو سکتا۔ جب تک یہ ریاست وجود رکھتی ہے، تب تک یہ بے گناہوں کے گردنوں میں پھندے ڈالتی رہے گی، کابل سے لے کر کشمیر تک بارود کی بو پھیلی رہے گی، اور اس خطے کی نئی نسلیں نفرت، شدت پسندی اور دہشتگردی سیکھتی رہیں گی۔ دنیا کے لیے یہ وقت ہے کہ وہ دہشتگردوں کے خالق ریاست پاکستان کو دہشتگرد تسلیم کرے اور اسکے ساتھ دہشتگردوں جیسا سلوک کریں۔

ہم خطے کے ہر با شعور اور طاقتور فریق کو متنبہ کرتے ہیں کہ اگر پاکستان کو اب بھی برداشت کیا گیا، تو آئندہ چند برسوں میں اس ریاست کی بقا پوری دنیا کی بربادی بن سکتی ہے۔ ایٹمی ہتھیاروں کا کنٹرول اس جنونی عسکری اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں میں ہونا صرف خطے کے لیے نہیں، بلکہ عالمی سلامتی کے لیے ایک ٹک ٹک کرتی گھڑی ہے۔

ہم انڈیا کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ اگر اس نے دہشتگرد ریاست پاکستان کے خاتمے کا حتمی فیصلہ کیا، تو بلوچ لبریشن آرمی پوری قوم کے ساتھ، مغربی سرحد سے حملہ آور ہونے کے لیے تیار ہے۔ ہم اس فیصلے کو صرف خیر مقدم نہیں کریں گے، بلکہ اس کا ایک عملی اور عسکری بازو بنیں گے۔ ہم پاکستان کو مشرق و مغرب دونوں محاذوں سے گھیرنے کے لیے تیار ہیں، اور اس ناسور کو اس کے ہی خون میں ڈبو دینے کے لیے بے تاب ہیں۔

اگر دنیا، بالخصوص برصغیر کی ریاستیں، اس موقع سے فائدہ نہیں اٹھاتیں، تو بلوچ قوم اپنی آزادی کی جنگ تنہا بھی جاری رکھے گی، جلد یا بدیر اس دہشتگرد قابض ریاست کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے اپنی سرزمین آزاد کرے گی، مگر اس عمل میں جتنی دیر کی جائے گی، اس کا خمیازہ دنیا کو مزید خون، مزید دہشتگردی، اور مزید عدم استحکام کی صورت میں بھگتنا پڑے گا۔

بی ایل اے ایک خودمختار، پرامن، اور ترقی پسند بلوچستان کی ضمانت ہے۔ ہم دہشتگردی کے خاتمے، علاقائی توازن اور عالمی امن کے ضامن ہو سکتے ہیں، اگر بلوچ کی تاریخی حیثیت اور محکم مزاحمت کو تسلیم کیا جائے اور بلوچ کو وہ حیثیت دی جائے جس کا وہ مستحق ہے۔

جیئند بلوچ

ترجمان، بلوچ لبریشن آرمی

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں