پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں گذشتہ تین روز سے جاری بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے احتجاجی کمیپ میں پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین پہنچے اور لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنان ان کے ہمراہ تھے۔اس موقع پر انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے جدوجہد میں ہم لواحقین کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ لواحقین پیدل مارچوں سے لیکر اس ملک کے ہر دروازے پر دستک دے چکے ہیں مگر مایوس نہیں ہوئے ہیں اور جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔منظور پشتین نے کہا کہ کشمیر کے غم میں نڈھال میڈیا، بھارت کے کسانوں کو کوریج دینے والا میڈیا، گورنر کے گاڑی میں بیٹھے کتے کو کوریج دینے والا میڈیا آج یہاں سراپا احتجاج محکوم لوگوں کے پاس نہیں آتے ہیں یہ میڈیا ریاست کی غلط پالیسیوں کی تشریح کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کشمیر کی بات یو این میں کرنے والے مظلوم کی بات ان کے گھر کے سامنے سننے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی قبضہ نہ صرف وسائل اور زمین پر ہے بلکہ انسانی زندگیوں پر بھی ہے ہم ریاست کے خلاف نہیں ہے بلکہ ریاست ہمارے چہروں سے خوف زدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست ہمارے مطالبات تسلیم کرنے کی بجائے ہمیں مزید دبا رہی ہے، کبھی کبھی ہم سوچتے ہیں کہ ہم کن لوگوں اور اداروں سے انصاف مانگ رہے ہیں اگر ہمارے پاس کوئی اور امید ہوتی تو ہم یہاں نہیں آتے یہ عجیب لوگ ہیں۔
منظور پشتین نے کہا کہ ایک لاپتہ شخص کا خاندان جس کرب سے گزرتا ہے اسکا احساس ہر کوئی نہیں رکھتا بلکہ جن کے لوگ لاپتہ ہیں وہ پورا خاندان ازیت سے دو چار ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کسی پہاڑ کے چوٹی میں نہیں بلکہ ہاتھ میں ایک تصویر اور موبائل اٹھا کر اسلام آباد میں بیٹھے ہوئے ہیں، ریاست تعداد نہیں دیکھے بلکہ جہاں انسانی حقوق اور اقدار کی بات ہو اسے تسلیم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ سندھی پشتون اپنے اپنے وطن میں قومی حقوق کی جدوجہد کررہے ہیں، ہمارا درد ایک ہے ہم نے یہاں آکر احسان نہیں کیا بلکہ ہمارا فرض ہے کہ ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں موجود پی ٹی ایم کے کارکن یہاں کمیپ میں آجائیں اور لواحقین کے ساتھ بیٹھ جائیں۔
منظور پشتین نے کہا کہ پاکستانی فوج کے جرنیل اپنے مزاج کو ریاست کہتے ہیں۔ جو ان کے مزاج میں بات نہیں کرے وہ ریاست مخالف ہوگی، جو بھی محکوم اور مظلوم کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرے وہ غدار ہوگا۔انہوں نے کہا ہم یہ بتانا چاہتے کہ ہم مظلوم ہیں اور مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر اس ادارے یا فرد کے غدار ہیں جو ظلم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مظلوم اقوام متحد ہوکر جدوجہد کریں یہ جدوجہد شعور اور اخلاص مانگتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ملک مشرف سے باجوہ تک صرف چہرے بدلے ہیں پالیسیاں نہیں، جو اپوزیشن میں ہوتا ہے ہمارا دوست اور حکومت مل گیا تو منہ پھرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب مظلوم آپس میں لڑتے ہیں تو ریاست ایک دوسرے کو اسلحہ بھی فراہم کرتا ہے کہ لڑو جب اتحاد کی بات کرتے ہیں تو راستہ روک لیتی ہے۔