جمہوریہ کانگو کے مشرقی علاقے میں پیر کے روز اٹلی کے سفیر کو گھات لگا کر قتل کر دیا گیا۔
اٹلی کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ جمہوریہ کانگو کے لیے سفیر لوکا اٹاناسیو کو گوما نامی شہر میں اس وقت گولی مار دی گئی جب وہ کانگو میں اقوام متحدہ کے ایک مشن کے قافلے میں سفر کر رہے تھے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ قافلے کے ساتھ سفر کرنے والا اٹلی کی ملٹری پولیس کا ایک اہل کار بھی اس حملے میں مارا گیا۔
خبررساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے قافلے پر کانیاما ہورو کے قصبے کے قریب حملہ کیا گیا جو اغوا کرنے کی ایک کوشش کا حصہ تھا۔
الجزیرہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ اٹلی کے وزیر خارجہ لوئیگو ڈی مائیو نے اس واقعہ پر اپنے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ وہ برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس میں شریک تھے، جسے چھوڑ کر وہ اپنے ملک روانہ ہو گئے۔
انہوں نے اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سفاکانہ حملے کے محرکات کا ابھی تک علم نہیں ہے اور یہ واقعہ کیسے رونما ہوا، اسے منظر عام پر لانے کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لائی جائیں گی۔
اقوام متحدہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ قافلے پر حملہ اس وقت ہوا جب وہ ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت گانگو کے مشرقی علاقائی صدر مقام گوما کے قریب ‘رتشورو’ میں سکول پراجیکٹ کے دورے پر جا رہا تھا۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اس حملے کے متعلق مقامی حکام سے معلومات اکھٹی کر رہے ہیں۔ بیان کے مطابق یہ حملہ ایک ایسی سٹرک پر ہوا جسے کسی سیکیورٹی کے بغیر سفر کے لیے محفوظ قرار دیا گیا ہے۔
ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا۔
ہلاک کیے جانے والے اٹلی کے سفیر اٹاناسیو کی عمر 43 سال تھی اور وہ 2017 سے کانگو کے صدر مقام کنشاسا میں تعینات تھے۔
روانڈا اور یوگنڈا کے ساتھ واقع اس علاقے میں کئی مسلح گروپ سرگرم ہیں جو سیکیورٹی اہل کاروں پر حملے کرتے رہتے ہیں۔