پاکستانی زیر قبضہ کشمیر:فری تنویر کمپئین کے زیر اہتمام احتجاجی تقریب

0
103

آزادی پسندوں کو بھکاری بنانے کی کوشش کر جا رہی ہے، آزادی کی راہ ميں سزائيں معنی نہيں رکھتيں، رياستی و عدالت گردی کی مذمت کرتے ہيں

ڈڈيال کے عوام کی بے حسی قابلِ افسوس، تنوير احمد اور سفير کو غیر مشروط رہا کيا جاۓ، مقررين

پاکستانی زير قبضہ جموں کشمير کے علاقے ڈڈیال ميں جھنڈا کیس کے اسیران راجہ تنویر احمد اور سفیر احمد کی رہائی کے لیے قائم فری تنویر اینڈ سفیر کمپئین کی کال ہر 16 مارچ سے جاری دھرنا ٹیم کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مقبول بٹ شہید چوک میں پہنچے جو نام نہاد آزاد کشمیر میں ریاستی وحدت کے لیے ایک تحریکی مرکز کی حیثیت اختیار کر گیا۔ قافلوں نے ڈڈیال شہر میں احتجاجی نعرے لگاتے ہوئے واپس مقبول بٹ شہید چوک پہنچے جہاں ایک ہر وقار تقریب منعقد ہوئی جس کی صدارت مختلف آزادی پسند جماعتوں کے نمائندوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر مشتمل فری تنویر اینڈ سفیر کمپئین کے سربراہ قیوم راجہ نے کی اور نظامت کے فرائض کمیٹی کے رکن مرزا ساجد جرال نے ادا کیے ۔ قیوم راجہ نے اپنے صدارتی خطبہ میں کشمیر بھر سے آنے والے قافلوں، 16 مارچ سے جاری دھرنا ٹیم اور برطانیہ میں حال ہی میں قائم ہونے والی حمایتی کمپئین امریکہ اور کینیڈا کے کشمیریوں خاصکر انسانی حقوق پر کام کرنے والے خضر حیات کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ جوں ہی تنویر احمد گرفتار ہوئے تو انہوں نے نام نہاد وزیر اعظم آزاد کشمیر کو لکھا کہ اس سے پہلے کہ یہ کیس پیچیدہ صورتحال اختیار کر جائے آپ اسے جوڈیشل ہونے سے پہلے ہی حل کر دیں کیونکہ یہ معمولی کیس ہے جو تھانے میں ہی حل ہو سکتا ہے مگر نام نہاد وزیراعظم ایسا نہ کر سکے کیونکہ زیر قبضہ آزاد کشمیر کے معاملات پاکستان کا ا یک سیکرٹری چلاتا ہے اور آزاد کشمیر حکومت کی برائے نام حیثیت ایک بار پھر جھنڈا کیس میں بے نقاب ہوئی ہے قیوم راجہ نے کہا آزاد کشمیر کو آزادی کا بیس کیمپ کہا جاتا ہے لیکن حال یہ ہے کہ سابق صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب خان نے عمر میں نرمی کی اجازت دے کر وزیر تعلیم مطلوب انقلابی کی درخواست پر قیوم راجہ کو ازاد کشمیر یونیورسٹی میں نفسیات کے شعبہ میں لیکچرار تعینات کرنا چاہا مگر پھر ایک فرد نے ا کر انہیں کہا کہ لیکچرر شپ کے لیے آپکو سیاست چھوڑنی پڑے گی جس پر قیوم راجہ نے جواب دیا کہ آزادی کے لیے تو صدر سے لے کر ایک عام شہری تک کو جد و جہد کرنی چاہیے انہوں کہا یہاں آزادی کی بات کرنے والوں کو بھکاری بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان زون کے صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی نے ریاست گردی اور عدالت گردی کی سخت مزمت کرتے ہوئے کہا آزادی پسندوں کے لیے سزائیں کوئی معنی نہیں رکھتیں لیکن مسلہ سزا کا طریقہ اور وجہ ہے

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں