پاکستان کاایرانی سرحد سے متصل بارڈر مارکیٹ کے قیام کا فیصلہ،کاروبار مکمل فوج کے حوالے
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان ایرانی سرحدسے متصل بارڈرمارکیٹ کے قیام کیلئے عنقریب کیچ ودیگر علاقوں کا دورہ کریں گے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم پاکستان کے مجوزہ دورہ برائے بارڈر مارکیٹ جلد متوقع ہے۔
وزیراعظم کے دورے کے پیش نظر محکمہ انڈسٹریز نے سروے آف پاکستان کو مراسلہ لکھا ہے کہ اپنا عملہ بھیج دیں تاکہ مجوزہ مارکیٹ کے مقامات کی صحیح تعین ہوسکے۔اس مقصد کے لیے سروے آف پاکستان کا وفد 3 مئی کوکوئٹہ سے پنجگورکیلئے روانہ ہواہے جہاں وہ چیدگی بارڈر پربارڈرمارکیٹ کیلئے مجوزہ سائیٹ کامعائنہ کریں جس کے بعد وفد 5مئی کو تربت آئے گی اورمند بارڈر پر بارڈرمارکیٹ سائیٹ کامعائنہ کرنے کے بعد 7مئی کوگوادر گبد بارڈرمارکیٹ کے مجوزہ سائیٹ کا دورہ کرے گی۔
ذرائع کاکہناہے کہ وزیراعظم عمران خان مئی کے آخری ہفتہ میں بارڈرمارکیٹ پائلٹ پروجیکٹس کاافتتاح کریں گے۔واضع رہے کہ بلوچستان سے متصل ایران کی سرحدیں پاکستانی فورسز نے تجارت کیلئے بند کردی ہیں جہاں ایک مہینے سے لوگ پھنسے ہوئے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں لمبی قطار میں کھڑی ہیں۔
بھوک و پیاس اورشدید گرمی میں پاکستانی فورسز کی جانب سے سرحدی باڑ لگانے کے بیگاراب تک چار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔اور بارڈر کی بزور قوت بندش سے ضلع پنجگور، ضلع تربت اور ضلع گوادر کے لوگ سراپااحتجاج ہیں۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ پاکستان کے سرحدی فورسز نے بارڈر صرف چھوٹے کاروباری افراد کیلئے بند کردیا ہے جبکہ بڑے کاروباری افراد کی گاڑیوں کیلئے کوئی بندش نہیں ہے۔اب پاکستان کے وزیر اعظم کی متوقع دورہ اور بارڈر مارکیٹ پروجیکٹ کا افتتاح اس بات کو تقویت دیتا ہے کہ ایران سے متصل بارڈر تجارت کو پاکستانی فوج مکمل طور پر اپنے ہاتھ میں لینا چاہتا ہے تاکہ وہ یہاں سے مکمل طور پر منشیات و دیگر سماجی برائیوں کاکاروبار قانونی طریقے سے کر سکے۔ اور چھوٹے کاروباریوں پر باقاعدہ طور پر غنڈہ ٹیکس لاگو کرسکے۔