روس: اسکول میں فائرنگ، بچوں سمیت 9 افراد ہلاک

0
296

روس کے شہر کازان میں مسلح شخص نے اسکول میں فائرنگ کر کے 9 افراد کو قتل کردیا جس میں اکثریت بچوں کی ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صدر ولادمیر پیوٹن نے فائرنگ کے واقعے کے بعد اسلحے کی روک تھام کے لیے قوانین پر نظرثانی کا حکم دیا ہے۔

یہ روس کی حالیہ تاریخ کا بدترین واقعہ ہے اور ایک ایسے موقع پر پیش آیا ہے سالانہ چھٹیوں کے بعد اسکول میں طلبہ کا پہلا دن تھا۔

واقعہ مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 9 بجے پیش آیا جس سے مسلم اکثریتی روسی صوبے تاتارستان کے دارالحکومت کازان کے اسکول نمبر 175 میں طلبہ اور اساتذہ میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

قریبی عمارت سے فلمبند کی گئی ایک فوٹیج سوشل میڈیا پر ڈالی گئی جس میں اسکول کے صحن میں گولیوں کی آوازوں کے ساتھ لوگوں کو دوسری اور تیسری منزل کی کھڑکیوں سے چھلانگ لگا کر اسکول سے بھگتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ انہوں نے فائرنگ کی اطلاعات موصول ہونے کے ایک گھنٹے بعد بندوق بردار شخص کو حراست میں لیا۔

تاتارستان کے علاقائی رہنما رستم منی خانوف نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں 7 بچے آٹھویں جماعت کے طالبعلم ہیں، انہوں نے بتایا کہ ایک استاد سمیت مزید دو افراد کی بھی فائرنگ سے موت واقع ہوئی۔

مقامی حکام کے ترجمان لزت ھیداروو نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 18 بچوں سمیت مزید 20 افراد ہسپتال میں داخل ہیں جن میں سے چھ کی حالت نازک ہے۔

زخمی لوگوں کی عمریں سات اور 62 سال کے درمیان ہیں۔

ان ہلاکتوں کے بعد حکام نے بدھ کے روز یوم سوگ منانے کا اعلان کیا جبکہ پیوٹن نے متاثرہ خاندانوں سے گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بندوق کے نئے قوانین بنانے کا مطالبہ کیا۔

ان کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ صدر نے ہتھیاروں کی اقسام کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طور پر نئی قانون سازی کا حکم دیا ہے۔

اس سے قبل واقعے میں ہلاکتوں کے حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آ رہی تھیں کیونکہ شہر کے میئر کا کہنا تھا کہ آٹھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں لیکن مقامی خبر رساں ادارے 11 ہلاکتوں کا دعویٰ کر رہے تھے۔

ابتدائی طور پر دو حملہ آوروں کی اطلاعات تھیں جن میں سے ایک کی عمارت کی چوتھی منزل پر موجودگی کا دعویٰ کیا گیا تھا لیکن بعد میں حکام نے بتایا کہ ایک حملہ آور اس قتل عام کا ذمے دار ہے۔

عام طور پر سخت سیکیورٹی اور قانونی طور پر آتشیں اسلحہ خریدنے کی راہ میں حائل دشواریوں کی وجہ سے روس میں اسکولوں میں فائرنگ کے کم واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔

نومبر 2019 میں مشرقی قصبے بلوگوشینسک میں ایک 19 سالہ طالبعلم نے اپنے کالج میں فائرنگ کردی تھی جس سے ایک ہم جماعت جاں بحق اور 3 افراد زخمی ہوگئے، بعد میں مذکورہ حملہ آور نے خود کو بھی گولی مار لی تھی۔

اکتوبر 2018 میں کریمیا کے کیچ ٹیکنیکل کالج میں ایک نو عمر بندوق بردار نے 20 افراد کو ہلاک کردیا، 18 سالہ حملہ آور خود کو بھی گولی مار کر ہلاک کر لیا تھا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں