حیدرآباد، ہندوستان اور کراچی، پاکستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیروں نے چابہار میں کیے گئے اپنے دورے میں چیمبرآف کامرکس کے چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین اور کاروباری افراد سے ملاقات کی جس میں انھوں نے پاکستان اور بھارت کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے تبادلہ خیال کیا۔
حیدر آباد، ہندوستان اور کراچی، پاکستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل جنرل حسن نورین اور مہدی شاہرخی بدھ کے دوپہر کو چابہار پہنچے جہاں ان کا چابہار فری زون کے منتظمین نے استقبال کیا، اپنے دورے کے موقع پر انھوں نے مختلف معاشی، تجاری اور صنعتی منصوبوں کا دورہ کیا۔ انھوں نے چابہار فری زون کے انتظامی افسران اور کاروباری افراد سے ملاقات کی۔
دونوں سفارتی ذمہ داران بدھ کے دوپہر کو چابہار پہنچے جہاں ان کا چابہار فری زون کے منتظمین نے استقبال کیا، اپنے دورے کے موقع پر انھوں نے مختلف معاشی، تجاری اور صنعتی منصوبوں کا دورہ کیا۔
حیدرآباد، ہندوستان میں ایرانی قونصل جنرل مہدی شاہرخی نے کہا اس ملاقات کا مقصد بیرون ملک ایران کے نمائندگان اور داخلی ذمہ داران کے درمیان براہ راست روابط استوار کرنا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ان ملاقاتوں میں، ہم چابہار بندرگاہ اور اس سے متعلقہ منصوبوں کی ترقی کے مواقع اور رکاوٹوں کا جائزہ لینے اور ان کی نشاندہی کی کوشش کریں گے تاکہ وزارت خارجہ کے ذریعہ ملنے والی امداد کو درست سمت میں لگایا جاسکے۔
مہدی شاہرخی کا کہنا تھا چابہار فری زون کی کوششوں کو نتیجہ خیز بنانے بالخصوص خارجی استعداد سے فائدہ اٹھانے کے لیے ماہرین کی رائے سے استفادہ کرنا اور تمام شعبوں میں ہم آہنگی کو بڑھانا ضروری ہے۔ وزارت خارجہ معاشی اور تجارتی امور میں سہولیات مہیا کرتا ہے۔
کراچی، پاکستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل جنرل حسن نورین نے کہا دنیا کی جدید ٹکنالوجی کو متعارف کروانا، غیرملکی سرمایہ گذاروں کو راغب کرنا اور غیرملکی سیاحوں کی توجہ حاصل کرنا اقتصادی سفارتکاری کے تین مرکزی پروگرام کی حیثیت رکھتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا تیل کی معشیت پر انحصار کم کرنے کے لیے تیل کے علاوہ دیگر اشیاء کی برآمد،ٹکنیکل اور انجینئرنگ کے خدمات کی برامد اور اعلی تعلیم یافتہ ہنرمند ماہر افرادی قوت سے کام لینا ملک کی معاشی ترجیحات میں شامل ہیں۔
انھوں نے کہا وزرات خارجہ کا کردار معاشی اور تجارتی تعلقات کو آسان بنانا ہے۔غیرملکی تجارت کا شعبہ کہ وزارت امور خارجہ کی ذمہ داری نہیں لیکن ملک کے تمام معاشی اکائیوں کو اس ضمن میں وزارت خارجہ کی مدد کرنی چاہئے۔
حسن نورین نے ریمدان اور پیشن میں سرحدی تجارتی راہداری کے افتتاح کو ملک کے مشرقی حصے کی ترقی کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے کہا سرحدی منڈیوں سے متعلق مذاکرات جاری ہیں۔ پاکستان کے وزیرخارجہ کے گذشتہ دورے میں مفاہمتی یاداشت پر دستخط کیے گئے۔اس حوالے سے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ کراچی میں ایرانی قوں صل جنرل نے کہا ہم تجارتی وفود کے تبادلہ کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
انھوں نے کہا اس سال دسمبر میں کراچی میں تعمیراتی صنعت کی خصوصی نمائش ہونے والی ہے جہاں اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے بھی خصوصی طور پر اسٹال لگانے کی جگہ رکھی گئی ہے اگر چابہار میں بھی تعمیراتی شعبے میں استعداد موجود ہے تو کاروباری افراد اس نمائش میں شرکت کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا سیاحتی شعبہ سے وابستہ افراد کی طرف سے ایک تجویز پیش کی گئی ہے کہ زمینی راستے میں مشکلات کی وجہ سے کراچی اور چابہار کے درمیان سمندری راستے سے سفر کی سہولت ہونے چاہئے اور اس دوران چابہار بھی غیرملکی سیاحت کے شعبہ میں حصہ دار ہوسکتا ہے۔