پاکستان چائلڈ سولجرز پریوینشن ایکٹ (سی ایس پی اے) کی فہرست میں شامل

0
119

امریکا نے پاکستان اور ترکی کو چائلڈ سولجرز پریوینشن ایکٹ (سی ایس پی اے) کی فہرست میں شامل کرلیا، جس کے نتیجے میں فہرست میں شامل ممالک کی فوجی امداد اور امن مشن کے پروگرام میں شرکت پر سخت پابندیاں عائد ہوسکتی ہیں۔

یہ نامزدگی امریکا کی سالانہ محکمہ جاتی ٹریفک ان پرسنز (ٹی آئی پی) رپورٹ میں شامل ہے جو (انسانی) اسمگلنگ کو روکنے کی کوششوں کے حساب سے ممالک کو مختلف درجہ بندی دیتی ہے۔

امریکا کی چائلڈ سولجرز پریوینشن ایکٹ ان غیر ملکی حکومتوں کی فہرست کی سالانہ ٹی آئی پی رپورٹ میں اشاعات کا تقاضا کرتی ہے جنہوں نے گزشتہ برس (یکم اپریل 2020 سے 31 مارچ 2021) تک کم عمر فوجیوں کو بھرتی یا استعمال کیا ہو۔

اس سلسلے میں جن اداروں کا جائزہ لیا جاتا ہے ان میں مسلح افواج، پولیس، دیگر سیکیورٹی فورسز اور حکومت کے حمایت یافتہ مسلح گروہ شامل ہیں۔

2021 کی سی ایس پی فہرست میں افغانستان، برما، جمہوریہ کانگو، ایران، عراق لیبیا، مالی، نائیجیریا، پاکستان، صومالیہ، جنوبی سوڈان، شام، ترکی، وینزویلا اور یمن کی حکومتیں شامل ہیں،

ان میں سے تین ممالک یعنی کانگو، صومالیہ اور یمن 2010 سے ہر سی ایس پی اے فہرست کا حصہ بنتے آرہے ہیں جب اس نامزدگی کا آغاز ہوا تھا۔

علاوہ ازیں دیگر 9 ممالک یعنی افغانستان، ایران، عراق، لیبیا، مالی، برما، نائیجیریا، جنوبی سوڈان اور شام گزشتہ 10 برسوں میں ایک سے زائد مرتبہ اس فہرست کا حصہ بنے۔

سال 2010 میں شائع ہونے والی پہلی سی ایس پی اے فہرست میں 6 حکومتوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔

10 سال بعد یہ فہرست دگنی ہوگئی اور ممالک کی تعداد 14 اور 2021 میں 15 تک جا پہنچی جو کسی بھی ایک سال میں ممالک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

رواں برس کی فہرست میں پہلے سے اس کا حصہ بنتے آرہے ممالک کے علاوہ 2 نئے ممالک یعنی پاکستان اور ترکی کا اضافہ اور پہلے اس فہرست سے نکال دیے گئے ممالک کو دوبارہ شامل کیا گیا۔

کوئی بھی شخص جس کی عمر 18 سال ہو اور اسے ریاست کی مسلح افواج میں یا اس سے مختلف فورسز میں بھرتی یا دشمنی میں استعمال کیا گیا ہو اسے چائلڈ سولجر یا کم عمر سپاہی سمجھا جائے گا۔

کم عمر سپاہی یا بچہ سپاہی کی اصطلاح ان افراد پر لاگو ہوتی ہے جو کسی بھی طرح بشمول، معاونت کے کردار مثلاً باورچی، قلی، قاصد، نرس، گارڈ یا سیکس غلام کے طور پر کام کررہا ہو۔

سی ایس پی اے فہرست میں شامل ممالک کو مندرجہ ذیل امریکی پروگرامز میں شامل ہونے سے روکتا ہے، انٹرنیشنل ملٹی ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ، فارن ملٹی فنانسنگ، ایکسز ڈیفنس آرٹیکلز اور پیس کیپنگ آپریشنز، تاہم پیس کیپنگ آپریشنز اتھارٹی کے تحت کیے گئے کچھ پروگراموں کو مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ سی ایس پی اے ان حکومتوں کو براہِ راست عسکری آلات کی تجارتی فروخت کا لائسنس جاری کرنے سے روکتی ہے۔

یکم اکتوبر 2021 سے شروع ہونے والی پابندیاں فہرست میں شامل ممالک پر پورے مالی سال 2022 میں جاری رہیں گی تاہم جنہیں سی ایس پی اے کی شرائط کے مطابق صدارتی استثنیٰ، قابل اطلاق رعایت، یا امداد کی بحالی ملے گی وہ اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔

حکومتوں کو سی ایس پی اے کی فہرست میں متعدد ذرائع سے ملنے والی معلومات پر شامل کیا جاتا ہے جس میں امریکی حکومتی اہلکاروں کی اپنی سوجھ بوجھ اور تحقیق، اقوامِ متحدہ کے مختلف اداروں، بین الاقوامی اداروں، مقامی اور غیر ملکی این جی اوز اور عالمی و مقامی میڈیا آؤٹ لیٹس کی معتبر رپورٹس شامل ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں