وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کے بازیابی کے لئے لگائے گئے کیمپ سے ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی مشنری ہمارے احتجاجی کیمپ کو اکھاڑ کر ہمارے پر امن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کے حربے پر عمل پیرا ہے
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ یہ پہلے دفعہ نہیں اس سے قبل بھی کوئٹہ کراچی پریس کلب کے سامنے ہمارے کیمپ کو جلایا جاچکا ہے اور لاپتہ افراد کے تصاویر کو اٹھا کر لے جایا گیا ہے
انکے مطابق ریاستی مشنری اپنے ان حرکتوں سے ہمارے اپنے احتجاج کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ایسے ہتھکنڈو سے ہم خوفزدہ نہیں ہونگے اور اپنا پرامن احتجاج جاری رکھیں گے
ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ریاستی تشدد آپریشن و لوگوں کو گرفتاریوں میں لاپتہ کرنے سمیت خواتین کی حراسگی و گھروں کی چادر و چار دیوالی کی پامالی کا سلسلہ ایک بار پھر تیز کردی گئی ہے بانک گیکید کا قتل بلوچ نسل کشی کا تسلسل ہے
انہوں نے مزید کہا کہ حکمرانوں کی جانب سے مذاکرات کے دعوے کھوکھلی اور بے بنیاد باتوں کے سوا کچھ نہیں اگر حکمرانوں کے پاس اختیار ہے تو وہ پہلے لاپتہ افراد کو منظرے عام پر لے کر آئیں