پاکستانی فورسز نے مقبوضہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے دسافراد کو حراست بعد اپنے ساتھ لے گئے۔
گذشتہ رات پاکستانی فورسز کے ہاتھوں بلوچستان کے ضلع پنجگور و تربت سے دو افراد حراست بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیے گئے ہیں جبکہ خاران سے فورسز نے 6 افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔
پنجگور سے حراست بعد لاپتہ ہونے والے شخص کی شناخت مطیع اللہ ولد عبدالرزاق سکنہ وشبود پنجگور کے نام سے ہوئی ہے۔خیال رہے پنجگور میں چوبیس گھنٹے کے دورانیہ میں رپورٹ ہونے والا یہ دوسرا واقعہ ہے اس سے قبل فورسز نے پنجگور کے علاقے گرمکان سے سعد اللہ ولد حاجی حمید کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا تھا۔
جبکہ گذشتہ دنوں پاکستانی فورسز نے دشتی بازار تربت میں ایک گھر پر چھاپہ مار کر اخلاق ولد پیربخش نامی نوجوان کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔ مذکورہ نوجوانوں کے رشتہ داروں نے ان کی جبری گمشدگی کی تصدیق کی۔
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ کافی عرصے سے جاری ہے تاہم گذشتہ چند روز میں ایسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اس سے قبل 10 اگست کے روز فورسز نے مستونگ سے بابل بنگلزئی نامی شخص کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا تھا۔
خاران سے اطلاعات کے مطابق 6 افراد حراست بعد لاپتہ ہوگئے ہیں۔
علاقہ مکینوں کے مطابق خاران کے علاقے لجے سے فورسز و مقامی ڈیتھ اسکواڈ نے چھ افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جن میں سے ایک شخص کی شناخت رسول بخش ولد محمد کریم کے نام سے ہوئی ہے جبکہ دیگر 5 افراد کی شناخت نہ ہو سکی ہے