نام نہاد آزاد کشمیر میں علماء مشائخ کونسل کی طرف سے اسلامی پالیسی یا عورتوں کو غلامی میں جھکڑنے کا ہتھکنڈا – تحریر: کامریڈ سمعیہ

0
360

نام نہاد آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی کے آتے ہی پہلے مہینے میں ہی عورتوں پر پابندیاں عائد کرنا اس چیز کی نشاندہی ہے کہ ریاست جموں کشمیر کے اس ٹکڑے کو ہمیشہ کے لیے غلام رکھنے کی سوچی سمجھی سازش ہے, خواتین ہمارے معاشرے کا 52 فیصد حصہ ہیں اگر کسی معاشرے کے 52 فیصد حصے کو سیاسی سماجی اور دیگر سرگرمیوں سے دور رکھا جائے تو وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا, بلکل اسی طرح اس نام نہاد آزاد کشمیر کو بھی لولا لنگڑا کرنے کی پالیسی بنائی جا رہی ہے۔ اور اس پالیسی کو لیکر ہمارے لوگ جنھیں مذہب کا جھانسا دے کر 74 سالوں سے الو بنایا جا رہا ہے بڑے ہی خوش ہیں کہ اسلامی نظام رائج ہو رہا ہے, برائی کا خاتمہ ہو گا۔

تو مجھے بتائیں کہ کونسی برائی کی بات ہو رہی؟؟
کیا کبھی عورتوں نے مردوں کا گینگ ریپ کیا؟ کیا کبھی کسی عورت نے مرد کو ہراساں کیا؟ کیا کسی عورت نے مرد کو شادی/محبت سے مکر جانے سے اسے کڈنیپ کیا ہے یا اس کے چہرے پر ایسڈ ڈالا ہے؟ کیا عورت مرد کو بلیک میل کرتی ہے؟ کیا عورت قبر سے مردے نکال کر ان سے بد فعالی کرتی ہے؟ کیا عورت مدرسوں میں سکولوں میں معصوم بچے بچیوں کو اپنے حوس کا شکار بناتی ہے؟

اگر عورت یہ سب نہیں کرتی تو پھر عورتوں پر پابندیاں کیوں؟؟
ان پالیسیز میکرز کی عورتیں یا تو یورپ میں مقیم ہیں یا پھر اسلام آباد میں عیش سے رہ رہی ہیں۔ ان کی ہر پالیسی غریب اور محنت کش طبقے کے لیے ہی کیوں؟ اور مجھے بتایا جایا کہ قرآن کی کس آیت میں لکھا عورتیں برقع پہنیں؟ کہاں برقعے کا ذکر ہے؟؟ ایک عورت جو واحد کفیل ہے اپنے گھرانے کی دن بھر محنت مزدوری کرتی ہے, وہ گھر سے نکلے کی لیے محرم کہاں سے لائی گی؟؟

اور ہاں اگر عورتوں کے لیے عرب کا کلچر ہے تو مردوں کے لیے مغربی لباس کیوں؟
میرے کشمیر کے ہم وطنو یہ درخواست کرتی ہوں کہ آپ ان لوگوں کی ایسی پالیسیز پر جوش سے نہیں بلکہ ہوش سے کام لیں ان پالیسیز کے پیچھے چھپے مکرو چالوں کو سمجھیں۔ یہ ہم ریاستیوں کو مستقل غلام رکھنے کی ایک سازش ہے جسے ہم کبھی قبول نہیں کریں گے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں