مقبوضہ بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں گیارہ اگست کو سی ٹی ڈی دعویٰ کیا تھا کہ ایک مقابلے میں پانچ افراد کو مار دیا ہے، سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا تھا مذکورہ افراد کا تعلق مسلح تنظیم سے ہے جو مقابلے میں مارے گئے ہیں۔
خاندانی و علاقائی ذرائع سے معلوم ہوا کہ جعلی مقابلے میں مارے جانے والوں میں دو نوجوان پنجگور جبکہ ایک گدر کا رہائشی ہے۔ان میں سے ایک کی شناخت جمیل ولد محمد حسین اور دوسرے کی شناخت شعیب ولد عطاء محمد کے نام سے ہوئی ہے۔
جمیل کو پاکستانی فورسز نے 19 مارچ 2021 کو پنجگور سے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا تھا جبکہ شعیب عرب امارات میں مزدوری کرتا تھا جو چھٹیاں گزارنے اپنے آبائی علاقے کو آرہا تھا کہ فورسز نے کراچی ائیرپورٹ سے حراست میں لے کر لاپتہ کیا تھا۔ان میں سے جمیل پنجگور کے علاقے گچک جبکہ شعیب گرمکان کا رہائشی ہے۔
خیال رہے کہ اس جعلی مقابلے میں مارے جانے والے ایک نوجوان کی شناخت پہلے ہوچکا ہے مذکورہ جعلی مقابلے میں مارے جانے والے خان محمد سکنہ گدر سوراب کے نام سے ہوئی، لواحقین نے خان محمد کے شناخت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ان کو دو سال قبل پاکستانی فورسز نے پنجگور سے جبری طور پر لاپتہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ یہ اس نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں اس سے قبل بھی سی ٹی ڈی زیرحراست لوگوں کو اسی طرح قتل کرنے میں ملوث رہی ہے۔
جون کے مہینے میں سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا کہ آپریشن کے دوران فورسز اور مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں 4 افراد مارے گئے جبکہ کارروائی کے دوران 6 افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تھے۔
مارے جانے افراد میں ملا مادو مزارانی مری شامل تھے جنہیں دو سال قبل کوئٹہ میں جتک اسٹاپ پر واقع ان کے گھر سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں نے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا تھا۔
رواں سال 18 جنوری کو دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے مشرقی بائی پاس پر پاکستانی فورسز ایگل اسکواڈ نے دوران تلاشی دو نوجوان سمیع اللہ پرکانی اور جمیل احمد پرکانی کو گرفتار کرنے کے بعد سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا تھا۔ ایگل فورس نے دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ افراد سے دستی بم برآمد کیے گئے۔
دونوں نوجوانوں کو بعد ازاں سی ٹی ڈی نے مستونگ میں دیگر تین افراد جو پہلے ہی زیرحراست تھے کہ ہمراہ جعلی مقابلے میں قتل کردیا تھا۔