جعلی مقابلوں میں بلوچ لاپتہ افراد کو قتل کیا جارہا ہے۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز بین الاقوامی دن برائے متاثرین جبری گمشدگی کے حوالے سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ احتجاجی کیمپ سے ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کیا۔
کوئٹہ میں وی بی ایم پی کے احتجاج کو 4422 دن مکمل ہوگئے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ماہ رنگ بلوچ، بلوچستان نیشنل پارٹی کی شمائلہ اسماعیل، ایکٹیوسٹ خالدہ ایڈوکیٹ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
ماما قدیر بلوچ نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں تمام مکتبہ فکر کے افراد سے اس مظاہرے میں شرکت کی اپیل کی ہے، ساتھ ہی وی بی ایم پی نے بلوچستان سے جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کو اس احتجاجی ریلی میں زیادہ سے زیادہ شرکت کرنے کی اپیل کی ہے کہ وہ آجائیں اور اپنے پیاروں کی باحفاظت بازیابی کے لیے آواز اٹھائیں۔
وی بی ایم پی نے اپنے بیان میں کہا کہ اس وقت بلوچستان میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ جبری لاپتہ ہیں، اور روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کو جبری لاپتہ کیا جارہا ہے، جبری گمشدگی ایک غیرقانونی اور غیر انسانی عمل ہے جس کا تدارک ضروری ہے۔
وی بی ایم پی نے جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کو ایک دفعہ پھر زور دے کر کہا کہ وہ عملی طور پر اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے آواز اٹھائیں اور ان کے کیسز وی بی ایم پی اور انسانی حقوق کے اداروں کو جمع کریں بصورت دیگر ہمیں خدشہ ہے کہ دوسرے کچھ مسسنگ پرسنز کی طرح ان کے عزیزوں کو بھی کاؤنٹر ڈیپارٹمنٹ آف ٹیررازم (سی ڈی ٹی) جعلی مقابلوں کا نام دے کر قتل کرے گی اور ان کی لاشیں اسی طرح پھینکے گی جس طرح گذشتہ دنوں پانچ لاپتہ افراد کی لاشیں نیو کاہان کوئٹہ اور لورالائی میں پھینک دی گئی ہیں، جن میں سے کچھ لاشوں کی شناخت بعد ازاں ان کے لواحقین کر چکے ہیں اور تنظیم کو بتایا ہے کہ وہ مہینوں یا سالوں سے جبری لاپتہ تھے۔
واضح رہے بلوچ یکجہتی کمیٹی نے سی ٹی ڈی کیجانب سے جعلی مقابلوں کی کاروائیوں کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کل سے میڈیا میں ایک ہیش ٹیگ #StopFakeEncounterOfBaloch
کے نام سے کمپین کا کا اعلامیہ جاری کرچکی ہے۔