پاکستان میں اگلے آرمی چیف اور وزیر اعظم کیلئے عسکری اور سول حکام میں گٹھ جوڑ شروع ہوچکاہے،جس میں پاکستان آرمی کے موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور موجودہ وزیر اعظم عمران خان اگلے سال2022 میں پھر سے آرمی چیف اور وزیر اعظم کے عہدوں پر آنے کے لئے اندرون خانہ ایک ایکسٹینشن ڈیل کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔جس کے تحت عمران خان موجودہ آرمی چیف کو ایک سال کا ایکسٹینشن دیکر مزید ایک سال کیلئے آرمی چیف بنائے گا جبکہ عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے اگلے پانچ سال کیلئے وزیر اعظم بنانے کی ایکسٹینشن دی جائے گی۔
ویسے پاکستان میں الیکشن کی مدت پانچ سال ہے لیکن زیادہ تر حکومتوں کو پانچ سال کی مدت پوری کرنے نہیں دی گئی۔اس طرح کے حالات پیدا کئے گئے کہ وہ اپنی مدت پوری نہیں کرپائے اور وقت سے پہلے الیکشن کرائے گئے۔اب کی بار بھی ایسا ہی ہے لیکن فرق صرف اتنا کہ اُن حکومتوں کو جبری طور پر رخصت کیا گیا اور وقت سے پہلے الیکشن کرائے گئے جبکہ موجودہ حکومت اپنی اور اپنے سلیکٹرزکے منشاکے مطابق ایک سال پہلے 2022میں الیکشن کرنے جارہے ہیں۔
عسکری اسٹیبلشمنٹ اور سلیکٹڈ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے گذشتہ تین سالہ ہائبرڈ نظام دورِ حکومت میں کرپشن، پیسہ کمانے، اسمبلی میں اپنے فوائد کے نئے قوانین کا اجرا اوراپنے مخالفین سے محض انتقام لینے اورکچلنے کیلئے پاکستان کو ایک دہائی سے پیچھے دھکیل دیا ہے۔جہاں ملکی معیشت مکمل طور پر تباہ،غیر ملکی قرضوں میں اضافہ، امریکی ڈالرکی ایک سوستر روپے تک پہنچنا، بدعنوانی،بیروزگاری،انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور مہنگائی میں ہوشربا اضافے کے ساتھ ساتھ عوام میں اس حکومت کی مکمل حقیقت کھل کر سامنے آنے سے عمران خان اور فوج کیخلاف غم وغصہ،احتجاج اور مخالفت میں اضافہ ہوا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کی ریاستی امور میں ناکامی کے بعد جب سول اور عسکری حکام کیخلاف عوامی غم و غصہ، مخالفت اور نفرت میں اضافہ ہوا توانہوں نے اپنے کرپشن اور احتساب سے بچنے کیلئے نئی سازشوں کا آغاز کیا ہے۔ جس میں غیر قانونی و غیر آئینی طریقوں سے عدلیہ، میڈیااورالیکشن کمیشن پر بزور قوت کمند یں ڈال کر اپنی بدعنوانی اورحکومت کی احتساب کا راستہ روکنے اورآئندہ الیکشن میں کامیاب ہونے کیلئے راہ ہموار کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ سول اور عسکری حکام کے سربراہان یہ چاہتے ہیں کہ وہ اپنے ہوتے ہوئے ملک میں قبل از وقت الیکشن کرائیں تاکہ وہ پھر سے اپنے عہدوں پربراجمان ہوجائیں۔
آرمی چیف کے ریس میں شامل جنرلز
اگلے آرمی چیف کی سلیکشن نومبر 2022میں ہوگا۔جس میں ملٹری قانون کے تحت ٹوٹل سات جنرل شامل ہونگے لیکن موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ایکسٹینشن کی بات بھی کی جاری ہے تو بعض مبصرین اسے بھی اس ریس کاحصہ شمار کررہے ہیں یعنی اب ٹوٹل آٹھ جنرلز کے مابین رسہ کشی ہوگی۔
۔جنرل قمر جاوید باجوہ
موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا تعلق بلوچ رجمنٹ سے ہے۔ جسے اپنی آرمی چیف کی مدت پوری کرنے کے بعدتین سال کی ایکسٹینشن ملا تھا جو نومبر 2022میں ختم ہورہا ہے۔اگراسے مزید ایکسٹینشن نہیں ملے گا تو وہ نومبر 2022میں مکمل طور پرریٹائر ہوجائیں گے اگر مل جائے گا تو اگلے آرمی چیف پھر یہی ہونگے۔
۔ لیفٹیننٹ جنرل ساحرشمشادمرزا
آرمی چیف کے ریس میں سب سے ٹاپ پر ہیں لیفٹیننٹ جنرل ساحرشمشادمرزاجو ابھی کور کمانڈرراولپنڈی تعینات ہوئے ہیں اور ان کا تعلق سندھ رجمنٹ سے ہے۔اور یہ 22اپریل 2023کو ریٹائر ہوجائیں گے۔
۔ لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس
سینارٹی لسٹ میں دوسرے نمبر ہیں لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس جواب چیف آف جنرل اسٹاف (سی جی ایس) بنائے گئے ہیں اس کا تعلق بلوچ رجمنٹ سے ہے۔کہا جاتا ہے کہ چیف آف جنرل اسٹاف جی ایچ کیو(جنرل ہیڈ کوارٹر)کی ماں ہوتی ہے اورملٹری انٹیلی جنس سمیت فوج کے آپریشنل معاملات بھی اس کے اندر آتے ہیں۔آرمی چیف کے تمام پیغامات دیگر کورکمانڈرز کو کنوے کرتے ہیں۔اور یہ 22اپریل 2023کو ریٹائر ہوجائیں گے۔
۔ لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود
تیسرے نمبر پر ہیں لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمودجو ابھی کورکمانڈر پشاور ہیں۔اورا ن کا تعلق بھی بلوچ رجمنٹ سے ہی ہے۔یہ 22اپریل 2023کو ریٹائر ہوجائیں گے۔
۔ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید
لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید ابھی آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل ہیں۔ان کا تعلق بلوچ رجمنٹ سے ہے۔ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ابھی تک کوئی کور نہیں کی ہے یعنی یہ ابھی تک کور کمانڈر نہیں رہے۔یہ بھی 22اپریل 2023کو ریٹائرجائیں گے۔
۔ لیفٹیننٹ جنرل محمد عامر
لیفٹیننٹ جنرل محمد عامر کا تعلق آرٹلری رجمنٹ سے ہے۔ یہ ستمبر 2023میں ریٹائر ہوجائیں گے۔
۔ لیفٹیننٹ جنرل محمد چراغ حیدر
لیفٹیننٹ جنرل چراغ حیدر ملتان کے کورکمانڈر ہیں۔ان کا فرنٹیئر فورتھ رجمنٹ سے تعلق ہے۔12ستمبر2023میں ریٹائرڈ ہوجائیں گے۔
۔ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم
لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کور کمانڈر کراچی ہیں اور اس کا تعلق پنجاب رجمنٹ سے ہے۔12ستمبر2023میں ریٹائرڈ ہوجائیں گے۔
موجود ہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ جسے تین سال کی ایکسٹینشن دی گئی تھی۔ ان کی ایکسٹینشن کی مدت اگلے سال نومبر2022میں ختم ہورہی ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ وہ اب کسی صورت بھی ایکسٹینشن نہیں لیں گے اورریٹائرڈ ہوکراپنی باقی زندگی آرام کے ساتھ گزارنا چاہتے ہیں۔اس سلسلے میں انہوں نے لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس چیف کوآف جنرل اسٹاف مقررکرکے اسے اگلا آرمی چیف بنانے کیلئے راہ ہمواراکیاہے لیکن آرمی چیف کی تعیناتی کا قانونی اختیارات صرف وزیر اعظم پاکستان کے پاس ہیں وہ سینیارٹی لسٹ سے ہٹ کر کسی کو بھی چاہے آرمی چیف تعینات کرسکتا ہے لیکن آرمی رولز کے مطابق کچھ تیکنیکی اور تجرباتی عوامل کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔جیسے کہ کسی جنرل نے ابھی تک کوئی کور نہیں کی ہے تو آرمی قانون کے مطابق وہ آرمی چیف نہیں بن سکتا۔
اگلے آرمی چیف کیلئے وزیر اعظم عمران خان کی سب سے بھروسہ مند اور من پسند جنرل، جنرل فیض حمید ہیں جو ابھی آ ئی ایس آ ئی کے ڈی جی ہیں اور سینیارٹی لسٹ میں میں بھی چوتھے نمبر پر ہیں۔اور یہ بھی کہا جارہا ہے کہ انہوں نے ابھی تک کوئی کور نہیں کی ہے یعنی کور کمانڈر نہیں رہے اسی لئے آرمی ایکٹ کے تحت وہ آرمی چیف نہیں بن سکتے لیکن اندرون خانہ یہ کوششیں بھی کی جارہی ہیں کہ اسے کم از کم ایک سال کیلئے کہیں پر بھی کورکمانڈرتعینات کیا جائے تاکہ اسے اگلا آرمی چیف بنایا جاسکے لیکن کور کمانڈر کی تعیناتی کا اختیار آرمی چیف کے پاس ہے اور آرمی چیف اور جنرل فیض حمید کے مابین ابھی تعلقات اچھے نہیں ہیں۔کہا جارہا ہے کہ آرمی چیف کے پیٹھ پیچھے آئی ایس آئی چیف نے متعدد ایسے کام کئے جس کے منفی اثرات ملک کی سلامتی وفوج پر پڑے اور عوام میں فوج کیخلاف نفرت بڑھ گئی ہے۔وہ ایک متنازع شخصیت بن گئے ہیں اوراس پر مستزاد کابل کا دورہ بھی آرمی چیف کے علم میں لائے بغیر کیا گیا ہے اسی لئے وہ نہیں چاہتے کہ جنرل فیض حمید اگلا آرمی چیف بنے۔
اب صورتحال یہ ہے پاکستان کی سیاسی، معاشی،بد انتظامی،سفارتی،بدعنوانی، عوامی غم وغصہ اور نفرت کی فکر نہ سول حکومت کو ہے اور نہ ہی عسکری اسٹیبلمشنٹ کو ہے۔ وزیر اعظم اورآرمی چیف اب خود کو تحفظ دینے کیلئے ایک دوسرے کا کندھا استعمال کرنے کی ایک ایکسٹینشن کی ڈیل کر نے جارہے ہیں۔کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ آنے والے الیکشن میں مسلم لیگ (ن)پوری عوامی کریڈٹ کے ساتھ جیت جائے گی اور2023میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس بن جائیں گے جو انہیں عوامی کٹہرے میں کھڑا کرکے ان کا بد ترین احتساب کیا جائے گااور وہ جیل بھی جاسکتے ہیں۔ انہیں یہ بھی خدشہ ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے چیف جسٹس ہوتے ہوئے نہ جنریلی فارمولہ کام کرے گااور نہ ہی الیکشن میں دھاندلی کی گنجائش رہ جائے گی اسی لئے جو بھی کرنا ہے 2023سے پہلے پہلے کرنا ہے اور تمام تر معاملات کو لپیٹ لینا چاہیے۔
اب آنے والے اس مشکل صوتحال سے نمٹنے کیلئے موجودہ سول حکومت اور عسکری اسٹیبلمشنٹ کے مابین اب تین ایکسٹینشن کی تیاریاں ہورہی ہیں جن میں آرمی چیف قمر جاوید باجوہ، وزیر اعظم عمران خان اور قومی احتساب بیور(نیب)کے چیئر مین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاویداقبال شامل ہیں۔نیب چیئرمین جاوید اقبال کی ایکسٹینشن اسی لئے ضروری سمجھایا جارہا ہے کیونکہ گذشتہ تین سالوں میں نیب چیئرمین کے آڑ میں سول و عسکری اسٹیبلمشنٹ نے بڑے پیمانے پر کرپشن کی ہیں۔ اگر موجودہ نیب چیئرمین کوایکسٹینشن نہ ملے اور دوسرا چیئرمین نیب آ جائے تو عسکری و سول حکومت کی ملی بھگت اور میگا کرپشن پکڑ لی جائے گی جس کیلئے یہ طے کیا گیا ہے کہ چیئرمین نیب جاوید اقبال کو بھی ایکسٹینشن دی جائے۔
چیئرمین نیب کووزیر اعظم آڈیننس کے ذریعے ایکسٹینشن دینے کی تیاریاں کرچکے ہیں کیونکہ قانونی طریقے سے اسے ایکسٹینشن ملنے کی گنجائش بہت کم ہے۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ وزیر اعظم اوراپوزیشن لیڈردونوں رضامند ہوں لیکن وزیر اعظم اپوزیشن لیڈر کے ساتھ بیٹھنا نہیں چاہتے اور اسے یہ بھی یقین ہے کہ اپوزیشن لیڈرشہباز شریف موجودہ چیئر مین نیب کو ایکسٹینشن دینے میں رضامند نہیں ہونگے۔ا سی لئے انہوں نے آرڈیننس کے ذریعے چیئر مین نیب کو ایکسٹینشن دینے کی تیاری شروع کردی ہے۔
اگرچہ وزیر اعظم عمران خان جس کاپسندیدہ جنرل فیض حمید ہیں اور اس نے اسے یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ وہ انہیں اگلا آرمی چیف بنانا چاہتے ہیں لیکن دوسری طرف انہوں نے اپنی دوغلی پالیسی اور تحفظ کے تحت موجودہ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے نزدیکیاں بڑھا دی ہیں تاکہ وہ ایک دوسرے کیلئے راہ ہموار کرکے نہ صرف خود کو محفوظ کر سکتے ہیں بلکہ اگلا وزیر اعظم اور آرمی چیف بھی بن جائیں گے۔
اس سلسلے میں موجودہ آرمی چیف اپنی ریٹائرمنٹ سے پہلے ایک سال کی ایکسٹینشن اور اگلے سال الیکشن کرانا چاہتے ہیں۔کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ سال 2023 کی الیکشن میں اسٹیبلشمنٹ کی دھاندلی کا راستہ روکا جاسکتا ہے۔سال 2023میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ چیف جسٹس آف پاکستان بنیں گے جس کی موجودگی میں مکمل شاف و شفاف الیکشن کا ہونگے اوردوسری طرف مسلم لیگ (ن)مکمل طور پر ایک فورس تیار کر رہی ہے جو باقاعدہ طور پر پولنگ بوتوں پر تعینات کیا جائے گا اورآئندہ الیکشن کسی صورت میں بھی چوری کرنے نہیں دے گا۔جس سے یہی نتیجہ عکس کیا جاسکتا ہے کہ اگر2022میں الیکشن نہ کرائے گئے تو موجودہ سول حکومت اورعسکری اسٹیبلشمنٹ طاقت و اقتدار سے محروم ہوجائینگے۔
اسی لئے عمران خان اور جنرل باجوہ آئندہ الیکشن ”الیکٹرانک ووٹنگ مشین“ کے ذریعے کرانے کیلئے سخت کوششیں کر رہے ہیں کیونکہ”الیکٹرانک ووٹنگ مشین“ کے ذریعے وہ اپنے دھاندلی کے فارمولے کو کامیاب بنا سکتے ہیں لیکن الیکشن کمیشن چیئرمین اور اپوزیشن ان کے راستے میں مکمل دیوار بن کے کھڑے ہیں۔
اسی لئے اب موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیر اعظم عمران خان اس نقطے پر متفق ہیں کہ وہ ایک دوسرے کو ایکسٹینشن دینگے۔یعنی عمران خان انہیں نومبر2022 سے پہلے ایکسٹینشن دیکر مزید ایک سال کیلئے آرمی چیف بنائینگے اور بدلے میں جنرل باجوہ عمران خان کو پانچ سال کیلئے ایکسٹینشن دیکر اگلا وزیر اعظم بنائینگے۔ اس کیلئے آزاد امیدوار وں کو پی ٹی آئی میں شامل کرنے کے ذمہ دارہونگے اوراپوزیشن کو بزور طاقت قائل کرینگے کہ اگلے سال الیکشن ہونگے لیکن یہ الیکشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے کئے جائیں گے۔تاکہ وہ اپنے اپنے اصل ہدف حاصل پائیں۔
تین سال قبل جب عسکری اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کو دھاندلی کے ذریعے اقتدار سونپ دیاتھاتو ان کا یجنڈا تھا کہ پاکستان کے دیگر بڑی جماعتیں مسلم لیگ (ن)،پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کو مکمل طور پر ختم کیا جائے۔اس سلسلے میں انہیں نیب کے ذریعے مکمل طور پر انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا لیکن تین سال بعد بھی ان پر کسی قسم کی کوئی کرپشن ثابت نہ ہوسکی اور عوام میں ان کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ جبکہ عمران خا ن کی حکومت اور عسکری اسٹیبلشمنٹ خاص کر جنرل باجوہ کیخلاف نفرت کی ایک لہر سامنے آئی ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ انکی ایکسٹینشن والی ڈیل سے کھیل پلٹ جائے گی۔یا آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ بزور قوت اپوزیشن جماعتوں اور الیکشن کمیشن کو آئندہ الیکشن ”الیکٹرانک ووٹنگ مشین“ کے ذریعے کرانے میں قائل کرپائیں گے اوراگلے سال 2022میں پھر سے عمران خان کوپاکستان کاوزیر اعظم اور خود کوآرمی چیف بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔یا اس سارے گیم کو آئی ایس آئی چیف جنرل فیض حمید چوپٹ کرنے میں بازی لے جائیں گے….!!!