پاکستانی روپے کی قدر میں بڑی تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے جس سے پاکستان میں مہنگائی کا طوفان کھڑا ہونے کا خدشہ ہے۔ روپیہ کی قدر میں کمی کا تیل کی قیمتوں پر فوری اثر پڑھتا ہے جس سے ٹرانسپورٹیشن کی قیمت بڑھتی ہے اور باقی دیگر اشیاء کی قیمتیں بھی بڑھ جاتی ہیں۔
منگل کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 1.30 روپے کمی ریکارڈ کی گئی ہے جس کے بعد ڈالر کی قیمت 172 روپے تک پہنچ گئی جبکہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت خرید 172.9 روپے اور قیمت فروخت 174.65 روپے تک پہنچ گئی ہے۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ظفر پراچا نے ڈالر کی قدر میں اضافے سے متعلق کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے قرض سے متعلق پروگرام میں تاخیر کی وجہ سے روپے کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔
انوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کی تصدیق تک روپے پر دباؤ برقرار رہے گا۔
چیئرمین نے وضاحت کی کہ آئی ایم ایف فنڈز کی تصدیق کے بعد امید ہے کہ ایک ارب ڈالر موجود ہوں گے جس کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی ترسیل میں بہتری ہوگی۔
گذشتہ ہفتے پاکستان کے وزیر خزانہ شوکت ترین نے اعلان کیا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کی بحالی کا معاہدہ طے پا گیا ہے اور رواں ہفتے کے آخر میں باضابطہ معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔
لیکن باضابطہ معاہدے کا اعلان ہونا ابھی باقی ہے۔
علاوہ ازیں فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے وضاحت کی کہ ڈالر کی بڑھتی ہوئی مانگ درآمد کنندگان کی جانب سے آرہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ درآمدی بل ہر روز بڑھ رہا ہے اور رواں مالی سال کے اختتام تک 14 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں۔
ملک بوستان نے کہا کہ اگر ایسی صورت حال میں ڈالر کی سپلائی نہ بڑھی تو آنے والے دنوں میں روپے پر دباؤ مزید بڑھ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ مہینے 26 اکتوبر کو ڈالر تاریخی سطح 175 روپے تک پہنچ گیا تھا۔
بعدازاں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ڈالر کی ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن مزید تیز کرتے ہوئے فارن ایکسچینج فرم سے منسلک غیر قانونی طور پر افغانستان کو ڈالر بھیجنے والے 8 افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔
ایف آئی اے کراچی ڈائیریکٹر نے دعویٰ کیا تھا کہ فارن ایکسچینج کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی وجہ سے دو ہفتوں کے دوران ڈالر کی قدر میں کمی آئی ہے ڈالر 174 سے 171 کی سطح پر آگیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ ایف آئی اے نے ڈالر مہنگا کرنے کے الزام میں 88 افراد کو حراست میں لے لیا، زیر حراست افراد ڈالر ذخیرہ کرنے اور اسے اسمگلنگ کرنے میں ملوث تھے۔