پاکستانی فورسز نے بلوچستان سے 4 نوجوانوں کو جبری طور پر لاپتہ کردیا

0
125

پاکستانی فورسز نے مقبوضہ بلوچستان کے علاقوں گوادر،کیچ اور شاہرگ سے 4نوجوانوں کو گرفتار کر کے جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے جن کا تا حال کوئی خبر نہیں ہے۔

بلوچستان کے مقامی میڈیا ”دی بلوچستان پوسٹ“کے مطابق بلوچستان کے ضلع کیچ سے پاکستانی فورسز نے دو نوجوانوں کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منقل کردیا ہے۔

فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والوں کی شناخت سعید احمد ولد علی محمد سکنہ جمک کورگوپ اور گیارہ سالہ بختیار کے ناموں سے ہوئی ہے۔

اسی طرح سی پیک مرکز گوادر سے پاکستانی فورسز نے ایک طالب علم کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جس کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔

بلوچستان کے مقامی میڈیا ”ٹی بی پی“نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پشکان کے رہائشی طالب علم رمیز اختر کو یکم دسمبر کی رات تربت یونیورسٹی گوادر کیمپس کے ہاسٹل سے پاکستانی فورسز اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق فورسز کی بھاری نفری نے ہاسٹل کو گھیرے میں لیکر چھاپہ مارا، مذکورہ طالب علم کے چہرے پر کپڑا باندھ کر تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے ہمراہ لے گئے جس کے بعد ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔

ضلعی حکام نے تاحال اس حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔

دریں اثنابلوچستان کے ضلع ہرنائی کے علاقے شاہرگ سے پاکستانی فورسز نے ایک شخص کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پے منتقل کردیاہے۔

لاپتہ شخص کی شناخت بلوچ ولد غلام نبی کے نام سے ہوئی ہے۔

مقامی ذرائع بتاتے ہیں کہ مذکورہ شخص کو 29 نومبر کو پاکستانی فورسز کے اہلکاروں نے شاہرگ کے علاقے سے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔

مذکورہ شخص بنیادی طور سبی کے علاقے ببرکچ کا رہائشی ہے جبکہ ہرنائی میں مالداری کے سلسلے میں رہائش پذیر تھا۔

واضع رہے کہ بلوچستان میں پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کی جانب سے جبری گمشدگی ایک انسانی المیہ کی صورت اختیار کر چکا ہے اور لاپتہ افراد ورثا وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے پلیٹ فارم پر گذشتہ دس سالوں سے کیمپ لگائے احتجاج کر رہے ہیں لیکن عالمی انسانی حقوق ادارے اور دنیا کی نظر ان پر نہیں جاتی ۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں