گوادردھرنا جاری: انسانی حقوق عالمی دن پر تاریخی ریلی نکالنے کا اعلان

0
96

بلوچستان کو حق دو تحریک کی طرف سے سی پیک کے مرکز شہر گوادر میں جاری دھرنے کو 21 دن پورے ہونے کے باوجود سرکار اور دھرنے کے منتظمین کے درمیان مذاکرات کامیاب نہ ہوسکے اور دھرنا جاری ہے۔

مقبوضہ بلوچستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ دھرنا منتظمین کے تمام مطالبات پورے کردیئے گئے ہیں جبکہ دوسری طرف دھرنے کے قائد مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا ہے کہ کسی بھی مطالبے پر عملدرآمد نہ ہوسکا ہے بس نوٹیفیکشن جاری کئے گئے ہیں۔ سمندر میں غیرقانونی فشنگ جاری ہے اور ایران بلوچستان بارڈر پر کاروبار بند ہے۔

انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر گوادر حق دو تحریک کی طرف سے ریلی نکالنے کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ کل جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق گوادر میں بلوچستان حق دو تحریک کے دھرنے میں شرکت کرنے آرہے ہیں۔

گوادر میں حق دو تحریک کی قیادت مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کر رہے ہیں جو جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکریٹری ہیں۔ سراج الحق سے پہلے جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا عبدالحق ہاشمی بھی گوادر آئے تھے۔بعد میں انھوں نے اپنے ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ وہ فوجی اسٹبلشمنٹ کے ساتھ ایک اعلی سطحی میٹنگ کے بعد گوادر گئے جہاں انھوں نے گوادر حق دو تحریک کے دھرنے کے منتظمین کی رضامندی سے فوجی اسٹبلشمنٹ سے بات چیت کی۔

انھوں نے کہا تھا کہ فوجی اسٹبلشمنٹ نے میٹنگ میں ان سے کہا تھا کہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ ٹریب ہوچکے ہیں اور ان کے دھرنے میں پاکستان مخالف عناصر موجود ہیں۔

تاہم امیرجماعت اسلامی پاکستان کی گوادر آمد کے درپردہ وجوہات کا علم نہیں مگر انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلوچستان کے مسائل حقیقی ہیں اور تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ایک ماہی گیر بیٹے کی قیادت میں ایک ایسی تحریک چلی ہے جو گلی کوچے کی تحریک ہے۔

انھوں نے کہا بلوچستان کا مسئلہ گولی سے حل نہیں ہوگا۔ بلوچستان میں ہزاروں لوگوں کو گولیاں ماری جا چکی ہیں اور ہزاروں کو زندہ درگور کیا گیا ہے، بلوچستان کے مسائل اب حل ہونے چاہئیں۔

انھوں نے کہا گوادر میں دھرنے کے خلاف طاقت کے استعمال کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے یہ روایتی ہتھکنڈہ پون صدی سے بلوچستان میں آزمایا جا رہا ہے۔ حکومت اس سے باز رہے۔

دوسری جانب دھرنے کے شرکا کوخوف زدہ کرنے کیلئے بلوچستان حکومت کی طرف سے 5500پولیس نفری گوادر تعینات کردی گئی ہے لیکن دھرنے کے شرکا بالکل خوف زدہ نہیں ہیں اور پر امن بیٹھے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ جب تک تمام مطالبات پر عمل درآمد نہیں ہوگا دھرنا کسی صورت میں ختم نہیں ہوگا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں