گوادر میں جاری دھرنے کے خاتمے کیلئے بارودی مواد کی برآمدگی خطرناک سازش قرار

0
116
فوٹو : دی بلوچستان پوسٹ

مقبوضہ بلوچستان کے سی پیک مرکز گوادر میں اپنے بنیادی حقوق کی مانگ کیلئے جاری دھرنے کے خاتمے کیلئے سرکار نے بارودی موادکی برآمدگی کا دعویٰ کیا ہے۔

کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے بارودی مواد برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر آفس کے ایریا میں موٹرسائیکل میں نصب بارودی مواد برآمد کرلیا ہے۔

ایس پی سی ٹی ڈی محمد بلوچ کے مطابق برآمد ہونے والے بارودی مواد کو بم ڈسپوزل اسکواڈ نے ناکارہ بنا دیا ہے۔

پولیس کے مطابق بم سرکاری نمبر کی موٹر سائیکل پہ نصب کیا گیا تھا جبکہ پولیس نے دو نامعلوم افراد کو بھی گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

پولیس کے مطابق گرفتار ہونے والے افراد سے مزید تفتیش جاری ہے تاہم پولیس نے گرفتار ہونے والوں کی شناخت تاحال ظاہر نہیں کی ہے۔

واضع رہے کہ گوادر میں اپنے بنیادی حقوق کیلئے جاری پر امن دھرنا اب پاکستان کی عسکری اسٹیبلشمنٹ کیلئے ایک بڑے چیلنج کا روپ دھار چکا ہے۔پہلے پہل کے خاتمے کیلئے بلوچستان کی کٹھ پتلی سرکار کو ان سے مذاکرات کیلئے بھیجا گیا اور مطالبات کومحض کاغذ پر حل کرکے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تو دھرنا منتظمین یہ سمجھ گئے کہ ہر بار کی طرح اس بار بھی ان کے ساتھ چیٹ کیا جارہا۔

دھرنامنتظمین نے اب دھرنے کواپنے مطالبات پر عملدرآمد کی شرط پر ختم کرنے کا عزم کیااور10دسمبر کوانسانی حقوق کے عالمی دن پر ایک تاریخی ریلی کا اعلان کیا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق گوادر میں جاری دھرنے سے عسکری اسٹیبلشمنٹ مکمل طور پر پریشان ہے اوربلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت سے جب دھرنے کا خاتمہ نہ ہوسکا تو اب وہ طاقت یا اس طرح کی سیکورٹی کا ایشو بناکردھرنے کا خاتمہ کرنا چاہتا ہے کیونکہ 29نومبر کو خواتین کی ایک بڑی ریلی نے گوادر میں ترقی اورسی پیک کے دعوؤں کی پول کھول دی تھی۔اوراس ریلی پر چین سخت برہم ہوا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق آج گوادر میں بارودی مواد کی برآمدگی بھی اسی سلسلے کی کڑی تصور کی جارہی ہے کہ 10دسمبر کے تاریخی ریلی کوکسی صورت میں بھی روکا جاسکے۔کیونکہ گوادرکو حق دو تحریک اب بلوچستان کو حق دو تحریک کی شکل اختیار کرچکا ہے اور بلوچستان بھر سے لوگ اس میں شامل ہورہے ہیں۔جس سے پاکستان کی عسکری اسٹیبلشمنٹ کو یہ خطرہ لاحق ہوگیا ہے کہ جن بلوچوں میں آزادی کا جذبہ موجود ہے اب وہ پھر سے ابھر کے سامنے آئے گا اور یہ نہ صرف پاکستانی اسٹیبلمنٹ بلکہ چین کیلئے بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔

تجزیہ کار بارودی مواد کی برآمدگی کو ایک بڑے سازش کا حصہ قرار دے رہے ہیں کہ تاکہ دھرنے میں شامل لوگ خوف زدہ ہوجائیں اور چلے جائیں۔اور وہ اس خدشے کا بھی اظہار کر رہے ہیں کہ کچھ کہا نہیں جاسکتا کہ عسکری اسٹیبلشمنٹ خود دھرنے میں بم بلاسٹ کر وائے اور بعد میں یہ کہے کہ ہم نے پہلے سے کہا تھا دہشتگرد اور غیرریاستی عناصر دھرنے میں موجود ہیں۔ماضی قبل میں بھی اس طرح کے سازش رچھے گئے ہیں جس سے سینکڑوں انسانی جانیں ضائع ہوگئیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں