لندن کی عدالت میں ایک شخص پر پاکستانی فوج کے ناقد سمجھے جانے والے ایک پاکستانی بلاگر کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں مقدمے کا آغاز کیا گیا ہے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ مبینہ طور پر پاکستان میں موجود شخصیات نے 31 سالہ محمد گوہر خان کو بطور‘کرائے کے قاتل‘ خدمات انجام دینے کے لیے پیسے دیے۔
محمد گوہر کو گذشتہ جون میں گرفتار کیا گیا تھا اور انھوں نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
وکلا کا کہنا تھا کہ ان کا ہدف وقاص احمد گورایہ تھے جنھوں نے فیس بک پر ایک بلاگ بنایا تھا جس پر پاکستانی فوج کا مذاق اڑایا جاتا تھا اور انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تفصیلات بتائی جاتی تھیں۔
کینزنگٹن کراؤن کورٹ کو بتایا گیا کہ وقاص گورایہ، جو کہ اس وقت نیدرلینڈز کے شہر روٹرڈیم میں مقیم تھے،‘پاکستانی حکومت کی کارروائیوں کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے معروف تھے اور بظاہر انھیں اسی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔‘
عدالت میں جیوری کو بتایا گیا کہ مشرقی لندن میں ایک سپر مارکیٹ میں کام کرنے والے گوہر خان بہت مقروض تھے اور استغاثہ کا دعویٰ ہے کہ جب انھیں‘مڈز‘ نام کے ایک شخص نے پاکستانی سیاسی کارکن کو ایک لاکھ پاؤنڈ کے عوض قتل کرنے کی پیشکش کی تو ان کا ردعمل پرجوش تھا۔
استغاثہ کی سربراہی کرنے والی ایلیسن مورگن کیو سی نے کہا کہ دسمبر 2018 میں وقاص گورایہ کو ایف بی آئی کی جانب سے یہ اطلاع موصول ہوئی تھی کہ وہ ایک‘کل لسٹ‘ (قتل کی فہرست) پر ہیں اور انھیں انٹرنیٹ پر اور آمنے سامنے دھمکیاں دی گئی تھیں جن میں سے کچھ گورایہ کے خیال میں پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے کہنے پر دی گئی تھیں۔
عدالت کو وہ مبینہ وٹس ایپ میسجز بھی دیکھائے گئے جن میں ملزم گوہر خان اور ایک شخص مڈز بظاہر اس قتل کے بارے میں بات کر رہے ہیں اور اس کے لیے وہ مچھلیاں پکڑنے کا کوڈ استعمال کر رہے ہیں اور ایک موقع پر ہدف کو‘ایک چھوٹی مچھلی‘ کہا گیا اور یہ کہ ایک‘چھوٹی چھری۔۔۔ کانٹا‘ اس کام کے لیے کافی ہو گا۔
ان پیغامات میں اس مبینہ منصوبے میں ایک اور شخص کا ذکر ہے جسے‘بگ باس‘ کہہ کر پکارا گیا۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ ملزم کو گورایہ کے گھر کا پتا اور تصویر بھیجی گئی تھی اور وہ روٹرڈیم گئے تھے جہاں انھوں نے ایک چھری خریدی مگر وہ گورایہ کا پتا نہیں لگا سکے اور پھر برطانیہ لوٹ آئے جہاں انھیں گرفتار کیا گیا۔
وکیلِ استغاثہ ایلیسن مورگن کیو سی نے عدالت کو بتایا کہ گوہر خان ان پیغامات کو بھیجنے اور موصول کرنے سے انکار نہیں کرتے اور روٹرڈیم جانے کا اعتراف بھی کرتے ہیں تاہم کہتے ہیں کہ ان کا ارادہ یہ تھا کہ وہ پیسے رکھ لیں گے اور قتل نہیں کریں گے۔
تاہم استغاثہ کا موقف ہے کہ وہ وقاص گورایہ کو قتل کرنے کی نیت سے ہی روٹرڈیم گئے تھے۔
اندازہ ہے کہ یہ مقدمہ تقریباً دو ہفتے چلے گا۔