پاکستان کے زیر قبضہ بلوچستان میں پاکستانی فوج نے ایک دن میں 8افراد کوحراست میں لیکرجبری طورپر لاپتہ کردیا ہے جن میں ایک 70 سالہ ضعیف العمر شخص بھی شامل ہیں۔
گذشتہ روزجمعرات 14جنوری کوبلوچستان کے ضلع پنجگور اورضلع کیچ اور ضلع آواران سے پاکستانی فورسز نے 8 افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا ہے۔
لاپتہ ہونے والے افراد کی شناخت یوسف ولد حاجی اکبر، شکیل، حاجی وشدل، نواز مراد، محمد شعیب، محمد منیر،ہمودی ولد نصیر احمد اور ستر سالہ بزرگ ابراہیم ولد غلام کے ناموں سے ہوئی ہے۔
ان میں سے یوسف ولد حاجی اکبر، شکیل، حاجی وشدل، نوازمراد، محمد شعیب اور محمد منیر کو فورسز نے ضلع کیچ کے تحصیل تمپ کے علاقے گومازی میں گھر پر چھاپہ مارکر حراست میں لیا ہے اور چھاپے کے وقت خواتین و بچوں کو بھی ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
جبکہ ہمودی ولد نصیر کو ضلع پنجگور کے علاقے چتکان غریب آباد سے شام ساڑھے پانچ بجے پاکستانی فوج کے ڈیتھ اسکواڈ نے جو سفید ویگو گاڑی نمبر BF2021 پر سوار تھے حراست میں لیا اور لاپتہ کردیا۔
اسی طرح ضلع آواران سے پاکستانی فورسز نے ایک ضعیف العمر شخص کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا ہے۔
لاپتہ ہونے والے شخص کی شناخت ستر سالہ بزرگ واجہ ابراہیم ولد غلام محمد سکنہ پیراندر آواران کے نام سے ہوئی ہے۔
جبری گمشدگی کی تصدیق کرتے ہوئے بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری دلمراد بلوچ کا کہنا تھا کہ دو ہفتے قبل پاکستانی فوج نے انہیں اپنے کیمپ بلایا اور وہاں سے حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔
واضع رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے کارروائیوں میں تیز ی آئی ہے۔روزانہ جبری گمشدگیوں کی اوسطاً تعداد 2سے 3 ریکارڈ کی گئی ہے۔