پاکستان کے زیر قبضہ بلوچستان کے ضلع سبی میں پاکستانی فوجکی جانب سے ایک گھر پر حملے کے دوران جھڑپ میں ایک فوجی اہلکار ہلاک اوردو زخمی ہوئے جبکہ جھڑپ میں بلوچ مزاحمت کار اپنی والدہ شہیدہوگیا ہے۔
شہید مزاحمت کار کا تعلق بلوچ ریپبلکن گارڈز (بی آر جی) سے تھا۔
پاکستانی فوجی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ سبی کے علاقے لونی میں خفیہ اطلاع پر آپریشن کیا گیا اورآپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں دو افراد مارے گئے جبکہ ایک ایف سی اہلکار ہلاک اور دو اہلکار شدید زخمی ہوگئے۔
ہلاک اور زخمی ہونے والے ایف سی اہلکاروں کو سی ایم ایچ ہسپتال سبی منتقل کر دیا گیا۔
ہلاک ہونے والے ایف سی اہلکاروں میں ایس ایم رانا محمد اسلم جبکہ زخمی ہونے والوں میں میجر انور کمال اور حوالدار رحمت اللہ شامل ہیں۔
فورسز کے ساتھ جھڑپ میں طویل مزاحمت کے بعدشہید ہونے والے نوجوان کی شناخت پرویز ڈومکی کے نام سے ہوئی ہیجبکہ اس جھڑپ میں ایک عورت کی بھی شہادت ہوئی ہے جو شہید مزاحمت کار کے والد بتائے جاتے ہیں۔
علاقائی ذرائع کے مطابق گھر پر فورسز کی کارروائی کے دوران نوجوان نے مزاحمت کی اور فائرنگ کے تبادلے میں فورسز کو جانی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ عسکری حکام نے شہید خاتون کو بھی دہشت گرد ظاہر کیا ہے۔
اس سلسلے میں بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچ ریپبلکن گارڈز (بی آر جی)کے ترجمان دوستین بلوچ نے نامعلوم مقام سے میڈیا کو اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ تنظیم کے ریجنل کمانڈر پرویز جان ڈومکی قبضہ گیر پاکستانی فورسز کے ساتھ لونی سبی میں کل رات ایک طویل مزاحمت کے بعد اپنے والدہ سمیت شہید ہوگئے۔
ترجمان نے کہا کہ کل رات شروع ہونے والی مزاحمت میں کمانڈر پرویز ڈومکی نے ایک تاریخی مزاحمت کرتے ہوئے دشمن فوج کے ایک اعلیٰ آفیسر سمیت سات اہلکاروں کو ہلاک کیا اور خود آخری گولی کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے ایک گولی اپنے سر پر پیوست کردیا۔
ترجمان نے کہا کہ شہید پرویز ڈومکی 2013 سے بلوچ قومی مسلح مزاحمت سے وابستہ تھے۔ انہوں نے سبی جعفر آباد سمیت گرد و نواح میں قابض دشمن پر متعدد کامیاب حملے کئے وہ ایک کامیاب شہری گوریلہ تھا، ان کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے ان کو پانچ سال قبل ریجنل آپریشنل کمانڈر کے عہدے پر تعینات کیا گیا۔ شہادت تک وہ اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نباتے رہے۔ تنظیم ان کی عظیم قربانی پر انہیں خراج عقیدت اور سرخ سلام پیش کرتی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ہم میڈیا پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ دوران جنگ قابض فورسز نے پرویز جان کے والدہ کو گرفتار کرلیا تھا جن کو اپنی فورسز کے ہلاکت کے بعد دانستہ طور پر گولی مارکر شہید کردیا گیا جو قابض فورسز کی حواس باختگی کو عیاں کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سبی سمیت مقامی میڈیا کو تنبیہہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ قابض فوج کی ترجمانی سے گریز کریں وگرنہ ان کو قابض کا سہولت کار کے طور پر نشانہ بنایا جائے گا۔