پاکستان کے زیر قبضہ بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی نے کہا کہہے کہ پاکستان میں کوئی قانون نہیں ہے۔ حساس ادارے لوگوں کو گھروں، اسکول، جامعات سے اٹھارہے ہیں۔ والدین بچوں کو خوف کے مارے تعلیمی اداروں میں بھیجنے سے انکارکررہے ہیں۔ اگر اس صورتحال میں لوگ پہاڑوں پر نہ جائیں تو کیا کریں۔؟
ان خیالات کا ظہار انہوں نے گذشتہ روزبلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر کیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کے معاملے پر کمیٹی بنانے کی ہدایت کی تھی اس معاملے پر کیا کارروائی ہوئی بتایا جائے؟۔
انہوں نے کہا کہ لاپتہ ہونے والے نعمت نیچاری کے بچے اس وقت بھی ایوان میں موجود ہیں اگرآپ کسی کو قتل کردیں تو اس کے لواحقین اسے دفنادیں گے لیکن لاپتہ کرنے سے لوگوں میں خوف کے ساتھ ساتھ نفرت بھی پھیلے گی۔ پورے ایوان کو لاپتہ افراد کے معاملے کی مذمت کرنی چاہئے اور اس معاملے پر پالیسی بنائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے معاملے کو مسنگ پرسنز کمیشن اور سابق صدر آصف زرداری فوج کے سامنے اٹھایا ہے کسی نے کچھ نہیں کیا۔