پاکستان کے بڑے شہر کراچی سے فوج اور آئی ایس آئی کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار مقبوضہ بلوچستان کے ضلع خضدار کے تحصیل زہری کے رہائشی عبدالحمید زہری ولد شکر خان کی صاحبزادی سعیدہ حمید نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کے والد کی بازیابی کیلئے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی ان سے بھاری تاوان کا مطالبہ کررہی ہے۔
سعیدہ کے والد کو گذشتہ سال 10 اپریل کو مقامی پولیس و سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے کراچی میں انکے گھر پر دیر رات چھاپہ مار کر اپنے ہمراہ لے گئے۔
سعیدہ کے مطابق چھ اہلکاروں نے آدھی رات کو ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور عبدالحمید کی شناخت کی تصدیق کے بعد اسے اٹھا کر لے گئے۔
سعیدہ حمید کا کہنا تھا کہ خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے خود کو پولیس آفیسر کے طور پر متعارف کرایا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ ایک معمول کا چیک اپ ہے اور وہ میرے والد کو اپنے سسٹم میں شناختی دستاویزات چیک کرنے کے بعد جانے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایک لمحے بعد جب میں نیچے آئی تو میں نے دیکھا کہ خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے میرے والد کو ان کے ایک پک اپ ٹرک پر دھکیل دیا اور لے گئے۔
اہلیہ لاپتہ عبدالحمید زہری کے مطابق واقعہ کے بعد ہم نے مقامی پولیس و دیگر اداروں سے گھر پر بغیر کسی وارنٹ کے چھاپہ مارنے اور عبدالحمید زہری کے گرفتاری بابت رجوع کی تو مقامی پولیس نے ایسے کسی واقعے کی تردید کی۔
گذشتہ روزپاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر اور سینیٹر مشتاق احمد نے سینٹ اجلاس کے دوران بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں جبری گمشدگیوں کے مسئلے پر چیئرمین سینٹ اور ہیومن رائٹس کمیٹی کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا دھرنا اس موسم میں بھی پریس کلب کے سامنے جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سعیدہ حمید زہری اپنے لاپتہ والد کی بازیابی کیلئے دھرنے پر بیٹھی ہے۔
بلوچ، پختون مسنگ پرسنز اور پورے پاکستان سے مسنگ پرسنز کی بازیابی کے لیے سینیٹر مشتاق احمد نے حکومت پاکستان اور ہیومن رائٹس کمیٹی کی توجہ مبذول کرائی۔
خیال رہے کہ لاپتہ عبدالحمید زہری کی لواحقین گذشتہ کئی ہفتوں سے سراپا احتجاج ہیں اور کراچی میں رواں ہفتے دو روزہ بھوک ہڑتالی کیمپ بھی لگایا کیا تھا۔