پاکستان میں گذشتہ تین سالوں سے عسکری اسٹیبلشمنٹ کی آشیرواد سے اقتدار پر قابض عمران خان نے گذشتہ روز ایک ٹی وی پروگرام میں اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اگر انہیں اقتدار سے باہرنکالاگیا تووہ کر سڑکوں پرنکل آ ئیں گے اور اپوزیشن جماعتوں کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہوں گے۔
واضع رہے کہ یہ بات اب پوری پاکستانی عوام جان چکی ہے کہ عمران خان کو کس طرح پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی نے دس سالوں تک پلان کرکے اقتدار تک پہنچایااور اس بیچ مین اسٹریم کی قومی پارٹیز مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی،جمعیت علائے اسلام کو ان کے سربراہان سمیت بے دست وپا کردیاتھا۔
پاکستانی فوج کی ”عمران خان پروجیکٹ“ کی ناکامی کے بعدملک میں مہنگائیبڑھنے سے عوام میں فوج کیخلاف نفرت بڑھنے لگی جس پر فوج نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نواز شریف،پیپلزپارٹی کے آصف زرداری اورجمعیت علمائے اسلام کے مولانا فضل الرحمان سے باقاعدہ مذاکرات شروع کردیئے ہیں اور ان سے پاکستان کی سیاسی قیادت کی بھاگ دوڑ سنبھالنے کیلئے منتیں کی جارہی ہیں۔
عسکری اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے نواز شریف،آصف زرداری اورمولانا فضل الرحمان سے اندرون خانہ مذاکراتی عمل پر وزیر اعظم عمران خان کافی غصے میں ہیں۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے اتوار ٹیلی ویژن پر عوام کے سوالات کا براہ راست جواب دیتے ہوئے ملک کی حزب اختلاف کی جماعتوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ اقتدار سے باہر نکل کر سڑکوں پر آ گئے تو وہ اپوزیشن جماعتوں کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہوں گے۔
ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر ہونے والے اس سیشن کے دوران عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ‘ابھی تک تو میں چپ کر کے دفتر میں بیٹھا ہوتا ہوں، یا تماشے دیکھ رہا ہوتا ہوں، میں اگر سڑکوں پر نکل آیا تو آپ لوگوں کے لیے چھپنے کی جگہ نہیں ہو گی، کیونکہ لوگ آپ کو پہچان چکے ہیں۔’
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ وہ نہ صرف یہ مدت پوری کریں گے بلکہ آئندہ مدت بھی پوری کریں گے۔
عمران خان سے عوام کے سوالات اور جوابات یہ پروگرام ایسے وقت میں ہوا ہے جب رواں ماہ پارٹی اجلاس کے دوران وزیرِ دفاع پرویز خٹک اور عمران خان کی نوک جھوک کی خبریں منظرعام پر آئی ہیں جبکہ دوسری جانب حزبِ اختلاف پارلیمان میں ان ہاؤس چینج اور لانگ مارچ کی تیاریوں کا عندیہ دے رہی ہے۔
’آپ کا وزیرِاعظم آپ کے ساتھ‘ کے نام سے عوام سے براہ راست گفتگو کرنے کا یہ معمول نیا نہیں ہے تاہم اس مرتبہ یہ نشست ایک عرصے کے بعد لگائی گئی تھی جس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ سوالات کے جواب پارلیمان میں دینا چاہتے ہیں لیکن انھیں حزبِ اختلاف کی جانب سے بولنے نہیں دیا جاتا۔
ادھر پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے عمران خان کو ایک ٹویٹ میں جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ‘آپ کی دھمکیاں کہ اقتدار سے نکالا گیا تو مزید خطرناک ہو جاؤں گا گیدڑ بھبکیوں کے سوا کچھ نہیں۔
‘جس دن آپ اقتدار سے نکلے عوام شکرانے کے نفل پڑھیں گے۔ نہ آپ نواز شریف ہیں جس کے پیچھے عوام کھڑی تھی نہ ہی آپ بیچارے اور مظلوم ہیں۔ آپ سازشی ہیں اور مکافات عمل کا شکار ہوئے ہیں۔’
عمران خان نے فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے ایک شہری کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘اگر میں اقتدار سے باہر نکل گیا تو میں آپ کے لیے زیادہ خطرناک ہو جاؤں گا۔‘
فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے شہری کی طرف سے سوال پوچھا گیا تھا کہ اپوزیشن لانگ مارچ کا منصوبہ رکھتی ہے، تو کیا حکومت اس بارے میں پریشان ہے؟
عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘جب سے میں اقتدار میں آیا ہوں تو کبھی ایک سیاست دان کہتا ہے کہ اب گئی حکومت اور کبھی دوسرا۔۔۔ اور یہ پبلک کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عوام کو یا تو ذوالفقار علی بھٹو نے نکالا، یا وہ میرے ساتھ نکلے۔ وہ انگریزی کا محاورا ہے کہ اب ہر وقت تمام لوگوں کو بیوقوف نہیں بنا سکتے۔
‘ہاں مہنگائی ہے، عوام تنگ ہیں لیکن وہ آپ کے ساتھ نہیں نکلیں گے۔ کیونکہ میرے ساتھ وہ اس لیے نکلے تھے کیونکہ میں ان کی چوری بچانا چاہتا تھا اور آپ اپنی چوری بچانے کے لیے نکل رہے ہیں۔ ‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’میں آپ کو یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ ہماری جماعت یہ مدت بھی پوری کرے گی اور اگلی بھی مدت کر ے گی۔ ہم اتنے مشکل وقت سے نکلے ہیں، کسی حکومت کو وہ مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا جو ہمیں کرنا پڑا ہے۔‘
عمران خان کا اس سوال کے جواب میں مزید یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہماری جماعت نہ صرف یہ مدت پوری کرے گی بلکہ آئندہ مدت بھی پوری کرے گی اور میں خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ اگر میں اقتدار سے باہر نکل گیا تو میں آپ کے لیے زیادہ خطرناک ہو جاؤں گا۔
’ابھی تک تو میں چپ کر کے دفتر میں بیٹھا ہوتا ہوں، یا تماشے دیکھ رہا ہوتا ہوں، میں اگر سڑکوں پر نکل آیا تو آپ لوگوں کے لیے چھپنے کی جگہ نہیں ہو گی، کیونکہ لوگ آپ کو پہچان چکے ہیں۔ اور جو آپ نے اس ملک کے ساتھ 30 سالوں میں کیا ہے، جو لوگوں میں لاوا پک رہا ہے آپ کے خلاف، لوگوں کو صرف آپ کی طرف دکھانا ہے، اور پھر کوئی لندن بھاگ رہا ہو گا۔’
عمران خان کا نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’وہ کہتے ہیں کہ وہ لندن سے آج آ جائے گا، کل آ جائے گا۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ وہ لندن سے واپس آ جائے، وہ واپس نہیں آنے لگا۔ اس کو پیسے سے پیار ہے، جو پیسے کی پوجا کرتا ہے، وہ کبھی بھی اسے گنوانا نہیں چاہتا۔
’یہاں شوشے چھوڑتے رہتے کہ آج ڈیل ہو گئی، کل ڈیل ہو گئی۔۔۔ لیکن یہ وہ لوگ ہیں جن کا وقت ختم ہو چکا ہے۔’
ایک خاتون کالر نے راولپنڈی سے کال کر کے وزیرِ اعظم عمران خان سے پوچھا کہ ’پچھلے سال اسی پروگرام میں مہنگائی کے سوال پر آپ نے کہا تھا کہ مہنگائی پر جلد قابو پا لیا جائے گا، اب مہنگائی دگنی ہونے کو ہے، شاید آپ کو مکمل صورتحال نہیں بتائی جاتی، آپ اور کچھ نہیں کر سکتے تو آن لائن جا کر آٹے اور دال کی قیمتیں دیکھ لیں اور ہمیں بتا دیں کہ اب گھبرا لیں۔
عمران خان نے جواب میں کہا کہ ’مجھے ایک گھنٹے میں پتا چل جاتا ہے، کہ کہاں کتنی مہنگائی ہے اور یہ ایک ایسی چیز ہے جو مجھے راتوں کو جگاتی ہے۔‘
تاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس اس ملک بہت اچھے صحافی بھی موجود ہیں، جو لوگوں کو آگاہ کرتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے ایسے بھی ہیں جو سارا وقت مایوسی پھیلا دیتے ہیں۔ مہنگائی صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔‘
عمران خان کا ایک اور سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ ’پاکستان میں سرمایہ دار اور کارپوریٹ کمپنیوں کو ریکارڈ منافع ہو رہا ہے لیکن وہ مزدور طبقے کی تنخواہیں نہیں بڑھا رہے، میں نے ان سے اپیل بھی کی ہے، اور میں انھیں اپنے پاس بلا کر بھی یہ بات کہوں گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کورونا وبا کی وجہ سے سپلائی میں کمی کے باعث پوری دنیا میں مہنگائی ہوئی، مہنگائی صرف پاکستان میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں ہے، دنیا کے کئی امیر ترین ممالک میں بھی مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔‘
خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر صارفین ایک طبقہ پاکستان میں صدارتی نظام حکومت رائج کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔
عمران خان کی جانب سے صدارتی نظام کے حوالے سے بھی سوال پوچھا گیا ان کا کہنا تھا کہ ‘میں جب وزیرِ اعظم بنا تو میں نے قوم سے خطاب کیا تو میں نے قوم سے ایک بات کہی تھی کہ آپ کو بڑا شور ملے گا، اور ساری جگہ سے آوازیں آئیں گی کہ نااہل ہے یہ، ملک تباہ کر دیا، اور میں نے تب ہی کہا تھا کہ ہم کوئی مفاہمت نہیں کرنی۔
‘یہ مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کہ میں بھی جنرل مشرف کی طرح انھیں این آر او دے دوں گا، لیکن میرے نزدیک یہ ملک کے ساتھ سب سے بڑی غداری ہے۔’
عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘اگر ملک تباہ ہو گیا ہے تو معیشت کی شرح نمو پانچ اعشاریہ تین فیصد کیوں ہے۔’