ہندوستان اور متحدہ عرب امارات نے وسیع تجارت اور سرمایہ کاری کے معاہدے پر دستخط کرلیے، جس کے تحت ایک دوسرے کی مصنوعات پر ٹیرف میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ 5 سال میں تجارتی حجم 100 ارب ڈالر تک پہنچایا جائے گا۔
غیرملکی خبرایجنسیوں کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان معاہدوں پر دستخط کی تقریب آن لائن ہوئی جو متحدہ عرب امارات کا گزشتہ برس ستمبر میں خود کو کاروباری مرکز کے طور پر مضبوط کرنے کے لیے کیے گئے معاہدے کے بعد پہلا بڑا معاہدہ ہے۔ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی اور متحدہ عرب امارات کے شیخ محمد بن زید النیہان نے دونوں ممالک کے عہدیداروں کے دستخطوں کی تقریب میں موجود رہے۔
متحدہ عرب امارات کی سرکاری خبرایجنسی کے مطابق بھارتی وزیرخارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ معاہدے پر دستخط دونوں ممالک کے درمیان‘دوطرفہ تعلقات میں ایک سنگ میل’ہے۔بھارتی وزیراعظم کے دفتر نے بیان میں کہا کہ کمپری ہینسو اکنامک پارٹنرشپ اگریمنٹ (سی ای پی اے) معاہدے سے اگلے تین سے 5 برسوں میں دوطرفہ سالانہ تیل کے علاوہ تجارتی حجم 60 ارب ڈالر سے 100 ارب ڈالر تک پہنچ جانے کی توقع ہے۔
اماراتی وزیر مملکت برائے خارجی تجارت ثانی الزیودی نے رائٹرز کو بتایا کہ‘اس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کا وسیع بہاؤ ہوگا اور اس سے مزید کاروباری مواقع کے دروازے کھلیں گے’۔انہوں نے کہا کہ معاہدے سے متحدہ عرب امارات اور بھارتی اشیا پر 80 فیصد ٹیرف کم ہوجائے جبکہ 10 برسوں میں تمام ٹیرف ختم کردیے جائیں گے تاہم معاہدے کی تفصیلات فوری طور پر جاری نہیں کی گئیں۔
ثانی الزیودی کا کہنا تھا کہ المونیم، کاپر اور پیٹروکیمیکل جیسی متحدہ عرب امارات کی مصنوعات ٹیرف کے خاتمے سے مستفید ہوں گی۔معاہدے میں سروسز، سرمایہ کاری، انٹیلیکچوئل پراپرٹی سمیت متحدہ عرب امارات کی جانب سے 2030 تک بھارت سے انتہائی ماہر عملے کو روزگار کے ایک لاکھ 40 ہزار ویزے جاری کرنے کا وعدہ بھی شامل ہے۔خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات پہلے ہی بھارت سے کاروباری میں جڑا ہوا ہے اور دوسرا بڑا شراکت دار جہاں سے بھارت کے 30 لاکھ سے زیادہ بھارتی شہری اربوں ڈالرز سالانہ بھیجتے ہیں جو خلیجی ممالک میں کام کرتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے اقتصادی امور کے وزیر کا کہنا تھا کہ سی ای پی اے سے متحدہ عرب امارات کی مصنوعات، برآمدات میں 2030 تک بالترتیب 9 ارب ڈالر یا 1.7 فیصد، 7.6 ارب ڈالر یا 1.5 فیصد برآمدات اور 14.8 ارب ڈالر یا 3.8 فیصد میں اضافے کا باعث ہوگا۔سی ای پی اے پر عمل درآمد میں متوقع طور پر ڈیڑھ سے 2 سال کا عرصہ لگے گا۔
متحدہ عرب امات اسی طرح کے تجارتی اور سرمایہ کاری کے معاہدے ترکی اور جنوبی کوریا کے ساتھ کر رہا ہے اور جلد ہی اسرائیل اور انڈونیشیا کے ساتھ بھی دوطرفہ معاہدوں کو حتمی شکل دیے جانے کا امکان ہے۔حالیہ برسوں میں سماجی اور دیگر سطح پر اصلاحات کا اعلان کیا گیا تھا تاکہ کاروبار اور معمولات زندگی کو آسان بنانا ہے جہاں کی ایک کروڑ آبادی غیرملکیوں پر مشتمل ہے۔
ثانی الزیودی نے تجارتی معاہدوں اور پالیسی کے اعلانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ‘ہم علاقائی سے عالمی سطح پر مرکز بننے جا رہے ہیں ’۔