بی ایل اے نے حب میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ سرغنہ حبیب شاہ کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرلی
بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے آج بروز اتوار پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کی تشکیل کردہ ڈیتھ اسکواڈ کے ایک سرگرم سرغنہ حبیب شاہ کو بم حملے میں نشانہ بناکر ہلاک کردیا۔بی ایل اے کے اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ (ایس ٹی او ایس) کے سرمچاروں نے گاڑی میں سوار حبیب شاہ کو شاکر ہوٹل کے قریب نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہلاک جبکہ اسکی حفاظت پر مامور دو لیویز اہلکار زخمی ہوگئے۔
بلوچ تحریک سے منحرف حبیب شاہ 2016 میں دشمن فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے بعد خفیہ اداروں کی پشت پناہی میں گذشتہ پانچ سال سے قلات میں ضیا لانگو کی نگرانی میں سرگرم ایک ڈیتھ اسکواڈ کی سربراہی کررہا تھا۔حبیب شاہ قلات اور شور پارود کے علاقوں میں بلوچ سرمچاروں کی مخبری، شہادت اور عام لوگوں کے اغواء میں براہ راست ملوث تھا جبکہ مذکورہ علاقوں میں فوجی آپریشنوں، قومی جنگی وسائل کی دشمن کیلئے نشاندہی جیسے قومی جرائم کا بھی مرتکب ہوچکا تھا۔مذکورہ شخص پاکستانی خفیہ اداروں کی تشکیل کردہ پارٹی“باپ”کے لبادے میں خود کو چھپا رہا تھا جبکہ وہ قلات کے مختلف گزر گاہوں پر چوکیاں قائم کرکے بھتہ خوری میں بھی ملوث تھا۔
بی ایل اے یہ واضح کرچکی ہے کہ قومی غداری کے مرتکب افراد کو کسی صورت بخشا نہیں جائے گا، ہم لیویز اہلکاروں کو تنبیہہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ حبیب شاہ جیسے ریاستی آلہ کاروں کی حفاظت پر ڈیوٹی دینے سے انکار کریں بصورت دیگر کسی بھی جانی و مالی نقصان کے وہ خود ذمہ داری ہونگے۔دریں اثنا ایک اور حملے میں بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے 20 فروری کو قلات سٹی ایریا میں ریاستی آلہ کار کوہی خان مینگل کے رہائش گاہ کے داخلی دروازے پر تعینات اس کے گارڈز کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا، سرمچاروں نے حملہ اس وقت کیا جب کوہی خان کا نائب مذکورہ دروازے پر پہنچا تھا، دھماکے کے نتیجے میں دو آلہ کار زخمی ہوگئے۔
بلوچ لبریشن آرمی کے حملے آزاد وطن کے حصول تک جاری رہینگے۔