پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں احساس کفا لت پروگرام,قوم کی ماؤں,بہنوں,بیٹیوں,بوڑھوں,بزرگوں,عمر رسیدہ و معذورں کے لیے درد سر بن گیا۔
باغ میں پورا پورا دن عوام دفاتر میں کھڑے رہ کر بری طرح تذلیل و خواری سے عاجز آگئے۔بار بار قوم کی عزتوں کو دفاتر میں بلا کر واپس بھیجا جاتا ہے۔دن بھر کی خواری معمول بن گیا۔ہزاروں مستحقین دن بھر خواری کاٹ کاٹ کر مایوس و بے آسرا ہو کر خالی ہاتھ گھروں کو لوٹنے پر مجبو ر ہیں۔
باغ کے دور افتادہ گاؤں,دیہاتوں سے کرایہ ادھار لیکر آنے والی خواتین و حضرات عاجز آ گئے۔دفاتر آنے والے مستحقین کے لئیے نہ بیھٹنے کی جگہ نہ پینے کے پانی کا کوئی بندوبست،دفاتر کی یاترا کرنے والوں کے بچے,مریض اور عمر رسیدہ کسمپرسی کے عالم میں۔ایک طرف احساس پروگرام والوں کی نہ کوئی منصوبہ بندی اور نہ ہی عوام کی انتظار گاہ کی سہولت۔دھکم دھکیل معمول بن گیا۔باغ کے سیاسی و سماجی اور شہریوں کے شدید تحفظات ہیں کہ سسٹم کو فوری طور پر ٹھیک کیا جائے اور مستورات کی تذلیل بند کی جائے۔رمضان المبارک کی آمد آمد ہے اگر سسٹم کو ٹھیک نہ کیا گیا تو بھوک,پیاس,گھر کی پریڈانیوں اور مہنگائی کی ستائی ہوئی عوام کے مابین ریلیف کے حصول کی دھکم دھکیل لڑائی اور جھگڑوں کی شکل اختیار کر لے گی۔کئی جاں بلب روزہ دار ادھر ہی آخری سانس لے لیں گے۔باغ کے مذہبی,سماجی,سیاسی اور صحافتی حلقوں نے موجودہ صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اصلاح احوال کا مطالبہ کیا ہے۔ بصورت دیگر مہنگائی,بے روز گاری اور جذباتی کشمکش و پریشانیوں میں الجھی ہوئی عوام اس ناقص نظام کے خلاف سڑکوں پر سراپا احتجاج ہو گی جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ اداروں و حکام پرہو گی۔