پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں ایچ ای سی کے تعاون سے یونیورسٹی آف پونچھ کے زیر اہتمام فنانشل اٹانومی کے موضوع پر چار روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیاجس میں پاکستانی زیر انتظام کشمیر سمیت خیبر پختونخواہ، بلوچستان اور سند ھ کی جامعات کے ڈائریکٹر فنانس نے شرکت کی اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی وائس چانسلر ویمن یونیورسٹی آف جموں و کشمیر باغ میریٹوریس پروفیسر ڈاکٹر عبد الحمید تھے۔
انہوں نے کہا کہ اداروں کی بقاء اور بہترکارکردگی کے لیے ضروری ہے کہ انھیں مطلوبہ فنڈز دئیے جائیں لیکن ملک کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر وفاقی حکومت نے ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے سالانہ بجٹ پرکٹ لگانے کی تجویز دی ہے جس سے کشمیر سمیت ریاست کی
141جامعات شدید مالی بحران کا شکار ہو جائیں گی اور مالی بحران کی وجہ سے جامعات میں انتظامی اور تدریسی بحران پیدا ہونے کی وجہ سے تعلیمی نظام بری طرح متاثر ہو گااور بہت ساری جامعات کا وجود خطرے میں پڑھ جائے گا۔
قوموں کی بقاء اور تعمیرو ترقی کا راز ریسرچ بیسڈ ایجوکیشن پر منحصر ہوتا ہے ہم نے پہلے ہی ایجوکیشن پر اپنے بجٹ کا صرف 2%لگا رہے ہیں اور اب ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے بجٹ میں کٹوتی سے اعلیٰ تعلیم کا حصول غریب اور متوسط طبقے کے لیے نا ممکن ہو جائے گا۔ وائس چانسلر ویمن یونیورسٹی آف جموں و کشمیر باغ میریٹوریس پروفیسر ڈاکٹر عبد الحمید نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان میں بجٹ کی کٹوتی کی وجہ سے جامعات کے لاکھوں ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنرکی ادئیگی میں بھی مسائل پیدا ہوں گے اور ملک انار و انتشار کی طرف جائے گا۔ حکومت پاکستان کو ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی اہمیت و افادیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ایچ ای سی کے بجٹ میں کٹوتی کے فیصلے کو نہ صرف واپس لے بلکہ اس میں اضافہ کرے۔
وائس چانسلر میریٹوریس پروفیسر ڈاکٹر عبدالحمید نے کٹھ پتلی صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اورکٹھ پتلی وزریر اعظم جموں و کشمیر سردار تنویر الیاس سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیر کے جامعات کی ضروریات کے مطابق بجٹ میں فنڈز رکھیں۔