پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے ضلع نیلم میں تحصیل شاردہ کے گاؤن لسیاں سرگن کے ایک گھر میں 29 مئی کو ایک ماں کی تین بچوں کے ساتھ نعشیں برآمد ہوئیں، جس سے علاقے میں گہرام مچ گیا۔
لیکن مقامی انتظامیہ ابھی تک خاموش ہے، اس خاموشی کے پچھے کئی راز ہو سکتے ہیں،مقامی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی صورت میں ہمارے رپورٹر کو بتایا کہ اسی علاقے میں پاکستانی فوج کی ایک بڑی کیمپ کے ساتھ کئی چیک پوائنٹس ہیں،اور ماضی میں بچوں کو جنسی حراساں کرنے کے ساتھ خواتین و بچوں کو بھی فورسز نے اپنی ہوس کا شکار بنایا ہے۔ اور یہ اس خاندان کی موت کی کھڑیاں بھی اس سے ملتی ہیں۔
کل پولیس نے ایک بیان جاری کیا جو یوں تھا،گذشتہ روزضلع نیلم کی تحصیل شاردہ کے گاؤن لسیاں سرگن کے مقام پر ایک گھر میں ماں اور اس کے تین چھوٹے بچوں کی موت کی اطلاع موصول ہوئی۔جس پر راجہ فیصل شفیق DSP شاردہ، قاضی خاقان SHO شاردہ اور AC شاردہ فوری موقعہ پر پہنچے۔ اور گھر میں دستیاب شدہ چاروں ڈیڈ باڈیز کا معائنہ کر کے انھیں پوسٹ مارٹم کے سلسلہ میں MDS کیل روانہ کیا اور جائے موقعہ کی باریک بینی سے پڑتال کر کے فوٹو گرافی کے بعد محفوظ کیا گیا۔
اس گھر میں ماں اور اس کے تین معصوم بچوں کی مشکوک موت کے پیش نظر آس باس کے تمام لوگوں سے دریافت کا سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ کا بھی انتظار ہے نیز واقعہ کی ٹیکنیکل بنیادوں پر بھی چھان بین جاری ہے۔
پولیس کے مطابق ھم یقین دلاتے ہیں کہ پولیس پیشہ وارانہ انداز میں محنت، دیانتداری اور خلوص نیت سے حقائق کو سامنے لائے گی اور قارئین کو ساتھ ساتھ گاہ کیا جاتا رہیگا۔
یہ تھا پولیس کا جاری کردہ بیان مگر زمینی حقائق کچھ اور بتاتے ہیں ہمارے رپورٹر کے مطابق چہلہ بانڈی مبینہ طورپر مصباح قتل کیس میں ورثاء کا وویمن کمیشن کے ساتھ رابطہ،پولیس تفتیش پر عدم اطمینان نہیں کیا گیا،جس کے بعد وویمن کمیشن کی چیئر پرسن کا سیکرٹری اور ممبران کے ہمراہ ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر سے رابطہ،ورثاء کے دوران تفتیش تحفظات سے آگاہ کیا۔ورثاء نے بتایا کہ مقتولہ کا نہ تو ابھی تک کمرہ سیل کیا گیا نہ ہی کوئی فرانزک نمونے حاصل کیے گئے اور ناہی موبائل سکین کروایاگیا ہے۔ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر نے ورثاء سے ان کے تحفظات تحریری طورپر لیتے ہوئے ایس ایس پی مظفرآباد کو ہدایت کی کہ وہ وویمن کمیشن اور ورثاء کے تحفظات سنیں اورفوری اس پر کارروائی کی جائے۔جس کے بعد چیئرپرسن وویمن کمیشن تحمینہ صادق، سیکرٹری رابعہ گیلانی اورممبر ایڈووکیسی وویمن کمیشن ڈاکٹر راجہ زاہد کی سربراہی میں ورثاء کا وفد ایس ایس پی یاسین بیگ کے دفتر آیا جہاں تفتیشی ٹیم کی موجودگی میں پولیس آفیسران نے وویمن کمیشن اور ورثائکے تحفظات سنے اور یقین دلایا کہ اس کیس میں پولیس کوئی لاپرواہی نہیں کرے گی۔تفتیشی ٹیم ان معاملات پر گہری نظر رکھتی ہے،وویمن کمیشن کی چیئر پرسن تحمینہ صادق نے پولیس حکام کو بتایا کہ پولیس اس کیس پر مصباح کے ورثاء کو اعتما دمیں لے۔
ایک بزرگ شخص نے بتایا کہ ایسے کوئی شوائد نہیں ملے کہ اس خاندان نے زہر کھا کر خود کشی کی ہے۔دوسری جانب پولیس مکمل خاموش ہے۔اور یوں لگتا ہے کہ پاکستانی فوج کی جانب شکوک واضح ہوتے جا رہے ہیں۔
پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں درجنوں ایسے واقعات ہوتے ہیں کہ خواتین،بچے،بچیاں جب لکڑیاں یا دوسرے کاموں کے لیے جنگلات کا رُخ کرتے ہیں تو انھیں اسلامی پاکستانی فوج اپنی ہوس کا نشانہ بناتی ہے اور اس خاندان کے اموات کی کھڑیاں بھی اس سے مل رہی ہیں۔