پاکستانی فورسز ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار بلوچ طلباء کے لواحقین اور احتجاج کر نے والے خواتین،بچوں،نوجوانوں پر پولیس کی شدید تشدد اور اغوا نما گرفتاریوں کے خلاف سماجی وئب سائیٹ ٹیوٹر اور سوشل میڈیا میں شدید غم وغصہ دیکھا جا ریا ہے۔
پاکستان کے صوبے سندھ کے راجدانی کراچی میں سندھ پولیس کی غنڈہ گردی کی ویڈیوز سوشل میں میں وائرل ہیں،جہاں بلوچ خواتین، بچوں پہ لاٹھی چارج، تشدد، زخمی حالت میں تمام مظاہرین مرد اور عورتوں کو گھسیٹ کر غیر قانونی حراست میں لے لیا گیا۔
بلوچ آزادی پسند رہنما رحیم بلوچ ایڈووکیٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹیوٹر میں لکھا کہ
میں بلوچ مسنگ پرسنزکے احتجاج کرنے والی خواتین کے اہل خانہ اور ان کے ہمدردوں کے خلاف تشدد کے استعمال پرکراچی پولیس کی مذمت کرتا ہوں۔ یہ بلوچ قوم کے خلاف پاکستان کی بڑھتی ہوئی عدم برداشت کو ظاہر کرتا ہے۔ پاکستان جمہوری محاذ پر بلوچ خواتین کی فعالیت سے خوفزدہ ہے۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے آفیشل ٹیوٹر سے ایک ٹیوٹ میں کہا گیا ہے کہ
بلوچ طلباء کی جبری گمشدگی اور کراچی میں دودا اور گمشاد کے باحفاظت بازیابی کے لیے احتجاج کرنے والے خواتین و دیگر پر پولیس کی تشدد اور انکی گرفتاری کے خلاف 15 جون کو بلوچستان یونیورسٹی سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام نکالی جانی والی احتجاجی ریلی کی حمایت کرتے ہیں۔
ایک اور ٹیوٹ میں کہا گیا کہ کل رات بلوچ طلباء کے باحفاظت بازیابی کیلیے سندھ اسمبلی کے سامنے حتجاج کرنے والوں کو پولیس کیے اعلی حکام نے کمیٹی بنانیکی یقین دھانی کرائی جس پر دھرناختم کیاگیاوعدہ پورا نہ ہونے پر اسمبلی کے سامنے دوبارہ احتجاج کیاگیاتو پولیس نے خواتین پر تشددکیاجسکی مزمت کرتے ہیں۔
بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے سابق مرکزی چئیرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے بربریت کی تمام حدیں پار کر دی ہیں۔ آج جو کچھ ہماری عزت دار بیٹیوں اور بہنوں کے ساتھ ہو رہا ہے، پاکستان کے لیے معافی کا ایک آپشن بھی نہیں چھوڑیں گے۔ مہذب دنیا اس حقیقت کو تسلیم کرے اور بلوچ قوم کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
پاکستانی فورسز ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی مہلب نے کہا کہ سب یاد رکھا جائیگا،آج طاقت آپ کے پاس ہے، کبھی فرعون بھی طاقتور ہوا کرتا تھا لیکن اس کیلئے موسی آیا،یزید کیلئے حسین آیا۔اور اللہ کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں ایک طاقت بلوچ کے ہاتھ بھی آئیگا۔
ڈاکٹر مہرنگ بلوچ نے کہا کہ مہناز ایک حاملہ خاتون ہے جسے سندھ پولیس نے شدید مارا پیٹا ہے، وہ ہسپتال میں داخل ہے، وہ جبری طور پر لاپتہ ہونے والے طالب علم دودا بلوچ کی بہن ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی فورسز کی جارحیت کے خلاف عوام کا شدید ردعے عمل کا سلسلہ جاری ہے۔