مقبوضہ گلگت بلتستان کے علاقے نصیر آباد، ہنزہ کے لوگ 30 جون کی درمیانی رات سڑکوں پر نکل آئے اور شاہراہ قراقرم بلاک کر کے دھرنا دیا۔ سینکڑوں کی تعداد میں یہ لوگ کسی غیر مقامی شخص کو کان کنی کی لیز پر دینے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ مقبوضہ گلگت بلتستان کی اہم شخصیات بشمول سینئر وزیر عبید اللہ بیگ اور متعدد کمیٹیاں احتجاج ختم کرانے میں ناکام رہیں۔ دھرنے کی وجہ سے غیر ملکی اور پاکستانی سیاحوں کے ساتھ ساتھ جی بی کے دیگر علاقوں کے مقامی لوگ بھی پھنس گئے ہیں۔
ناصر آباد ہنزہ کے عوام کا غیر مقامی سرمایہ دار کا ماربل ذخائر پر ناجائز قبضے کی کوششوں کے خلاف قراقرم ہائی وے پر دھرنہ جاری. عوام ناصر آباد کا کہنا ہے کہ جب تک غیر مقامی سرمایہ دار کا لیز منسوخ کرکے انھیں راہداری فراہم نہیں کی جاتی تب تک دھرنہ جاری رہے گا۔
مظاہرین نے غیر مقامی شخص کو کان کنی لیز پر دینے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہاں کی زمینیں مقامی لوگوں کی ہیں اور اس شخص نے ملی بھگت سے خفیہ طور پر لیز پر لی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ زمین ان کی ہونے کے باوجود وہ حکومت سے لیز پر لے کر کام کرتے تھے۔ اس سلسلے میں النصیر ٹرسٹ کام کر رہا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اس وقت تک دھرنا جاری رکھیں گے جب تک کہ لیز منسوخ نہیں ہو جاتی۔ مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں احتجاج کو طول دیا جائے گا۔