پاکستان کے صوبہ سندھ کے علاقے تھر میں وائلڈ لائف کی کارکردگی زیرو ہے۔ وائلڈ لائف کے 2020 کے ایکٹ کے تحت ہرن کا شکار کرنے والے شخص کو تین سال سزا اور ایک ہرن مارنے پر ڈھائی لاکھ ہر جانا اورجرمانہ بھرنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ سرداروں اور جاگیرداروں کو ڈپارٹمنٹ تحفے کے طور پر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے کسی بھی شکاری کو آج تک کوئی بھی سزا نہیں ملی ہے اس لیے آئے دن صحرائے تھر کی خوبصورتی حیران مور اور خرگوشوں کا شکار کیا جاتا ہے۔
گزشتہ رات مٹھی کے گاؤں چیلہار میں ہرنوں کاشکار کیا گیا جس میں مقامی لوگوں نے شکاریوں کے خلاف سخت مزاحمت کی شکار کئے گئے ہرنو سمیت شکاریوں کو پکڑ لیا شکاریوں کو پولیس کے حوالے کیا،عوام نے شکاریوں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ نایاب نسل کے حملوں کو بچانے کے لئے سخت اقدام کیے جائے اور ہرن کے شکار کو روکنے کے لیے مستقل بنیادوں پر منصوبہ بندی کی جائے۔