مقبوضہ بلوچستان: بارش و سیلابی ریلوں سے ہلاکتوں کی تعداد42 ہوگئی

0
52

مقبوضہ بلوچستان میں بارش و سیلابی ریلوں سے ہلاکتوں کی تعداد42 ہوگئی ہے۔

مقبوضہ بلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت نے حالیہ بارشوں کے باعث ہونے والے جانی و مالی نقصانات کے بعد کوئٹہ کو آفت زدہ قرار دیکر ایمرجنسی نافذ کر دی۔

بلوچستان بھر میں حالیہ بارشوں نے تباہی مچادی ہے۔ کوئٹہ سمیت مختلف علاقوں میں چھتیں گرنے، سیلابی ریلوں اور دیواریں منہدم ہونے کے مختلف واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعد بڑھ کر42ہوگئی جن میں 5خواتین اوربچے بھی شامل ہیں جبکہ 20سے زائد زخمی ہوئے۔

کوئٹہ کے علاوہ پشین، چمن، خانوزئی، قلعہ عبداللہ، دکی، اوستہ محمد، جھل مگسی، گنداواہ، کرخ، مولہ، ڈیرہ مراد جمالی، ڈیرہ اللہ یار، صحبت پور، مستونگ، قلات، پنجپائی،اوستہ محمد، نوشکی، واشک، بسیمہ، خضدار، بارکھان، لسبیلہ، کوہلو، سبی، آواران، نصیر آباد، پنجگورڑوب، دالبندین، نوکنڈی سمیت وسیع علاقے میں گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارش نے تباہی مچا دی ہے۔

بلوچستان کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق بارشوں کے باعث قلعہ سیف اللہ، ڑوب، پشین، ہرنائی اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جبکہ مسلم باغ، قمرالدین اور خشنوب میں سیلابی صورتحال ہے، خشنوب میں متعدد دیہات میں رات کو سیلابی ریلے داخل ہوئے جبکہ خشنوب میں رابطہ پل سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے ریسکیو اہلکاروں کو متاثرین تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق مسلم باغ سول اسپتال کے وارڈز اور ایمرجنسی میں پانی بھر گیا جبکہ مسلم باغ کے پہاڑی علاقوں میں بارشوں سے 100سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا۔

اس کے علاوہ کان مہترزئی، لوئی بند اور راغہ سلطان زئی میں رابطہ سڑکیں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں۔چمن انتظامیہ کے مطابق بادی زئی اور تورخیل میں سیلابی ریلے سے 70 سے زائد مکانات متاثر ہوئے جبکہ طوفانی بارشوں کے باعث ہرنائی،پنجاب،لورالائی شاہراہ آمدورفت کے لیے بند کر دی گئی ہے۔

کوئٹہ میں نشیبی علاقے زیرآب آگئے، طوفانی بارش کے باعث گوہر آباد کے قریب کچی آبادی کے متعدد مکانات گرنے گئے ہیں۔بارش کے سبب شہر بھر میں بجلی کے 35فیڈر ٹرپ کرگئے، کئی مقامات پر درخت ٹوٹ گئے، جناح ٹان اسمگلی روڈ پر سائن بورڈ گرنے سے ٹریفک جام ہوگئی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں