مقبوضہ کشمیر:کٹھ پتلی حکومت کی پالسیوں کے خلاف احتجاج

0
50

مقبوضہ کشمیر کے نکیال شہر کی مختلف سٹریٹ اینڈ سیکٹر،چوک، پبلک مقامات پر بجلی پر لگائے گئے بھاری ٹیکسوں بلخصوص فیول ایڈجسٹمنٹ ٹیکس، لوڈ شیڈنگ، اوور بلنگ کے خلاف، نکیال میں آٹا کی سبسڈی کی بحالی، حکومت کی طرف سے سینکڑوں ٹنوں آٹا کوٹہ میں کٹوتی، غذائی قلت کے بحران، نکیال پڑاوہ چوک، پیر کلنجر روڈ، بنالہ روڈ ، مین عدالتی گیٹ کے کھڈو، بند نالیوں، آب نکاسی کے خراب نظام کے خلاف جموں کشمیر عوامی ورکرز پارٹی اور سماج بدلو تحریک نکیال کے زیر اہتمام بجلی کے ٹیکسوں ، مسائل، حقوق کی پامالیوں کی تشویشناک صورتحال کے پیش نظر تحصل و حلقہ میں بجلی کے بلات جمع نہ کرنے، سول نافرمانی کی تحریک چلانے کے لیے پبلک سٹریٹ اینڈ سیکٹر پروٹیسٹ کمپئین کا آغاز کیا۔ کمپئین نکیال پڑاوہ چوک، میلاد چوک، بنالہ روڈ، مجہان روڈ، موہڑہ اڈہ، پیر کلنجر اڈہ، مارکیٹ، چوک، پبلک مقامات کے ایک درجن سے زائد مقامات پر سیکنڑوں مہم جو کے ساتھ کمپئین کی۔ عوام کی بڑی تعداد میں شرکت۔ عوام کو معاشی استحصال سے بچنے کے لیے منظم و متحرک ہونے، حکمران طبقہ کو جگانے اور نکیال بازار کی صورتحال، کھڈوں، بند نالیوں خستہ حال پڑاوہ چوک تا پیر کلنجر روڈ کی توجہ مبذول کرانے، ان کو حکمران طبقہ، حکام کے منہ پر طمانچے سے منسوب کرنے کے لیے ڈھول باجوں کا استعمال کیا گیا اور بڑی تعداد میں ارباب اختیار کے نام کھڈوں، نالیوں سے منسوب ویل بھی دی گئی۔ اس موقع پر مقررین شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ،ہائی کورٹ، چاچا شفیق کشمیری، سردار جواد انور خان ایڈووکیٹ، چوہدری عبدالعزیز جیروی، مجیب عالم چوہدری، اعجاز چب، چودھری صداقت باغی، عثمان علی، نوید احمد و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
ساری ہائڈرل بجلی ہمارے خطہ سے پیدا ہوتی ہے، گھریلو اڑھائی سو میگا واٹ بجلی کی ساری ضرورت ہے لیکن فیصل ایڈجسٹمنٹ ٹیکس و دیگر ٹیکسوں کی شکل میں چند سو یونٹ کا بل بھی ہم پانچ پانچ ہزار سے زائد کا ادا کر رہے ہیں، ہمارے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے، مفت بجلی دینے کے بجائے انتہائی مہنگی بجلی دی جا رہی ہے، عوام علاقہ نکیال اب بجلی کے ظالم بل جمع کرانے کے بجائے جلائیں گے، عوامی رابطہ مہم کے بعد سول نافرمانی کی تحریک کا بھی اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ اب ہم مفت لوڈ شیڈنگ سے پاک بجلی، سبسڈی کے حامل وافر آٹا، کھڈوں سے پاک سڑکیں، تعلیم و صحت کے بنیادی حقوق ہم چھین کر لیں گے، اب کس صورت میں نرمی دی جائے گی۔ حالات، نتائج چاہیے جو بھی ہوں حقوق سے دستبرداری اور ناانصافی پر سمجھوتا نہیں کر سکتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں