پاکستان کے صوبہ سندھ میں قوم پرست جماعتوں کے اتحاد سندھ ایکشن کمیٹی نے مرحلہ وار جدوجہد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی پناہ گیروں کی واپسی اور 15 اگست کو قومی اسمبلی سے پاس کیئے ہوئے بل کے خلاف 16 اکتوبر کو کراچی میں تاریخی جلسہ عام کیا جائے گا۔
سندھ میں حالیہ برساتوں اور سیلاب کے حقیقی متاثرین کو ریلیف نہ دینے اور سندھ حکومت کی جانب سے من پسند افراد کو ریلیف دینے کے خلاف 23 اگست کو پورے سندھ میں ڈپٹی کمشنر وں کے دفاتر کے باہر احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ بارشوں اور سیلاب متاثرین کی مدد نہ کرنے کے خلاف 30 اگست کو مرکزی رہنماوں کی قیادت میں حیدرآباد میں بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
اس بات کا فیصلہ اتوار کو سندھ ایکشن کمیٹی کے سربراہی اجلاس میں کیا گیا جو کہ جی ایم سید ایڈیفنس جامشور میں چیئرمین سندھ یونائیٹڈ پارٹی و کنوینر سندھ ایکشن کمیٹی سید جلال محمود شاہ صدارت میں ہواجس میں قومی عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو، چیئر مین سندھ ترقی پسند پارٹی ڈاکٹر قادر مگسی، جئے سندھ محاز کے چیئرمین ریاض چانڈیو، عوامی جمہوری پارٹی کے قربان پنھور، پوریت مذاہمت کے صدر مسرور شاہ، جسقم رہنما ارباب بھیل، جئے سندھ محاز کے دیدار شام، جئے سندھ قومی پارٹی کے محمد ولی خشک، سندھی ادبی سنگت کے نعیم ملک، سید زین شاہ، روشن علی برڑو، حیدر شاہانی ودیگر نمائدگان نے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد سید جلال محمود شاہ، ایاز لطیف پلیجو، ڈاکٹر قادر مگسی، ریاض چانڈیو و دیگر نے مشترکہ پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری سندھ برسات اور سیلاب کی وجہ سے تباہ ہو چکی ہے۔ سندھ کے لوگ سڑکوں پر آگئے ہیں۔ پورے سندھ کی زراعت مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔ ہزاروں گھر منہدم ہو گئے ہیں۔ سیکڑوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے گزشتہ دنوں حیدرآباد کا دورہ کیا لیکن کہیں بھی کسی کے ٹوٹے ہوئے گھر یامتاثرہ خاندان کی مدد کرنے کی بجائے ہر جگہ پر پروٹوکول اور وڈیروں کے منتخب افراد اور بیوروکریسی کے من پسند لوگوں کے ساتھ فوٹو سیشن کروا کر چلے گئے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ سندھ حکومت کی طرف سے ریلیف کے کام میں بھی اپنے من پسند لوگوں کو نوازنے اور کرپشن کی تیاری کر کے اربوں روپے سندھ کے بجٹ میں سے خرچ کئے جائیں گے۔