بلوچستان پاکستان سے آزادی کیوں چاہتا ہے؟ تحریر : دیدگ خماری

0
100

بلوچستان پاکستان کا حصہ نہیں تھا۔ یہ ایک آزاد ریاست تھی ،جس کا دارالحکومت 11 اگست 1947 سے پہلے قلات تھا۔ بدقسمتی سے پاکستان نے اپنی غنڈہ گردی اور دھوکہ دہی سے بلوچستان کے آزادی کو سلب کرکے قبضہ کر لیا۔ حالانکہ بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال خطہ ہے جس میں کوئلہ، سلفر، کرومائیٹ، لوہا، بیریٹس، ماربل، کوارٹزائٹ، چونا پتھر، سونا، تانبا، قدرتی گیس اور اسی طرح کی بہت سی معدنیات موجود ہیں۔ مگر معدنیات سے مالا مال ساحل کے مالک ، بلوچستان کے باشندے قبضہ بعد غربت، پسماندگی اور بے روزگاری کی وجہ سے مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔ بلوچستان کے علاقے ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں دریافت ہونے والی قدرتی گیس اگرچہ سوئی سے نکلتا ہے مگر بلوچستان اورسوئی کے علاوہ پورے پاکستان کو گیس ، فراہم کر رہاہے ، بلوچستان کے دیگر اضلاع اپنی جگہ سوئی کے مکین تاحال گیس سے محروم ہیں۔ یہ ظاہر کر رہا ہے کہ بلوچستان کے عام لوگ پاکستان کی موجودہ اور دہائیوں کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں ایک گہرے اور مروجہ احساس محرومی، کے دل دل میں گہر ی ہوئی ہیں۔ بلوچستان میں سڑکیں، سکول، کالج، یونیورسٹیاں، صحت کا نظام، گیس اور بجلی ناپید ہے۔ حالاں کہ یہ موجودہ دور میں انسان کی ضروری اکائیوں میں شامل ہوتے ہیں، مگر بلوچستان پچھلے پچہتر سالوں سے محروم رکھا گیاہے ۔ بلوچستان کے باشندے بنیادی سہولتوں کے علاوہ عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ نام نہاد سیاسی پارٹیوں اور نااہل حکمرانوں کی نااہلی اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے روزانہ ان کا قتل عام نسل کشی علاوہ معاشی قتل جاری ہے ۔ مزید برآ ں قابض فوج ، نااہل پنجابی حکمرانوں نے بلوچستان کے باشندوں کا جینا حرام کرکے تمام بنیادی حقوق سے انھیں محروم رکھا ہوا ہے۔ ہمارے کچھ لیڈروں کے پاس تجربے کی کمی، اور بہت سی دوسری کمزوریاں انکے ظلم کو اور بڑھاوا دینے کے باعث بن رہی ہیں ۔ نام نہاد چالا ک سیاسی پارٹیاں، مذہبی جماعتیں ، ہر دور کی کھٹ پتلی بلوچستان حکومتیں ،قابض پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں نااہل، غیر ذمہ دار اور کرپٹ بنا دیئے گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے بلوچستان کے لوگ دہائیوں سے اندھیروں میں زندگی گزار نے پر مجبور ہیں۔ خلاصہ یہ کہ بلوچستان پاکستان سے آزادی کیوں چاہتا ہے؟ چونکہ بے شمار وجوہات ہیں تاہم دور جدید کے چند بڑے اور نمایاں سبب ، انسانی حقوق کا فقدان، غیر قانونی الحاق، قدرتی وسائل سے بلوچستان کو محروم رکھنا ، نام نہاد قوم پرستوں ، کرپٹ لالچی مذہبی جماعتوں کی فوج ہاتھوں کھلونا بننا بڑے اسباب میں شامل ہوتےہیں ۔ لہذا بلوچستان کے باشندوں کو نام نہاد رہنماوں اور حقیقی رہنماوں میں فرق جان کر آزادی کی جدوجہد کے کاروان کو مضبوط کرنا ہوگا ، انھیں یہ بھی جاننا ہوگا کہ نااہل حکمران پنجابی کا ساتھ نہ دیتے تو آج وہ بلوچ قوم پر ظلم کے پہاڑ نہ توڑے جاتے ، ماوں کے لخت جگر اغوا اور قتل نہیں ہوتے، نسل کشی اتنی تیزی سے جاری نہیں رکھا جاتا۔ پاکستانی ظلم و جبر ، سردار نوابوں ، مذہبی جماعتوں اور مڈل متوسط طبقہ کے دھوکہ دینے بعد عام باشندے کو یہ سوچنا چاہئے کہ وہ اپنے دشمن اور دوست میں تمیز کر کے قدم اٹھائیں ، یقینا مستقبل قریب میں آزادی و کامرانی ان کا مقدر بنے گا ۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں