جموں کشمیر پیپلز نیشنل اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن باغ گلگت بلتستان عوامی ایکشن کمیٹی کی 21 اکتوبر کی کال کی مکمل حمایت کرتی ہے اور نام نہاد آزاد کشمیر کی عوامی ایکشن کمیٹیز سے اپیل کرتی ہے کہ وہ گلگت بلتستان عوامی ایکشن کمیٹی کی کال سے 21 اکتوبر کو عملی طور پر اظہارِ تکجہتی کریں۔ بلوچ اور پشتون طلبہ کو پنجاب یونیورسٹی سے بغیر کسی ایف آٸی آر کے اٹھانا قابلِ مزمت ہے،بلوچوں پشتونوں اور سندھیوں کو اٹھانا اور غاہب کر دینا ایسی دہشتگردی اور مارا ماری قابل قبول نہیں ہے۔ایران میں جاری محنت کشوں کی تحریک سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں محنت کش عوام فرسودہ نظریات کے خلاف متحد و منظم ہو رہے ہیں۔پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر میں سرکاری تعلیمی اداروں کی امتحانی نتاٸج میں خراب کارکردگی کی زمہ داری یہاں کے گماشتہ حکمرانوں بالادست طبقات اور فرسودہ نظامِ تعلیم پر عاٸد ہوتی ہے۔یاداشتوں کے اس امتحانی نظام میں سب سے کمزور یاداشت والے بچے ہی سرکاری تعلیمی اداروں میں زیرِ تعلیم ہوتے ہیں،صحت اور تعلیم کو نفع بخش کاروبار بنانے کے لیے سرکاری تعلیمی اداروں کو ایک سازش کے تحت کمزور کیا جا رہا ہے تا کہ صحت اور تعلیم میں نجکاری کے لیے راہیں ہموار کی جاٸیں۔تعلیمی حقوق کی جدوجہد منظم نہ ہو سکے اس لیے طلبہ یونین پر مکمل پابندی عاٸد ہے۔طلبہ تنظیموں کو طلبہ اتحاد اور متحدہ محاذ تشکیل دیکر طلبہ یونین کی بحالی کی جدوجہد کو منظم کرنا ہو گا۔ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ یکساں اور جدید بنیادوں پر نصاب تعلیم اور نظام تعلیم کو راٸج کیا جاۓ۔طلبا یونین پر عاٸد پابندی کو ختم کر کے یونین کے الیکشن کرواۓ جاٸیں۔فیسوں میں کمی کی جاۓ سمسٹر سسٹم کے ذریعے طلبہ سے لاکھوں روپے فیس بھٹورنے کا دھندا بند کیا جاۓ۔جموں کشمیر پیپلز نیشنل اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن (JKPNSO)
کے ہفت وار ضلعی اسٹڈی سرکل کے سیاسی سیشن میں ممبران کا اظہارِ خیال