پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی جاری ہے بلوچستان اور سندھ سے پاکستان کے خوفیہ ادارے آئی ایس آئی ایم آئی کی دہشت گردانہ کاروائی جاری ہے، سندھ میں ریاستی آپریشن کیا جا رہا ہے،جس کے نتیجے میں پاکستان کی ایجنسیاں سندھی نوجوانوں کو دن دہاڑے جبرن اٹھا کرلے جاتی ہیں، جو سالہاسال گم ہوتے ہیں اور ان سندھ کے نوجوانوں پر فوجی چھاؤنیوں میں قائم ٹارچر سیل میں ان پر غیر انسانی تشدد کیا جاتا ہے اور تشدد کے دوران مر جانے والے سندھی نوجوان کی مسخ شدہ لاشیں نامعلوم جگہوں پر پھینک دی جاتی ہے،
گزشتہ دنوں میں سندھ کے مختلف مقامات سے گورنر کولاچی افضل لنڈ سمیت سیکڑوں نوجوان گرفتار کرکے لاپتہ کیے گئے ہیں،
لیکن ایسی صورتحال میں پاکستان کے قانونی ادارے مفلوج اور بے بس نظر آرہے ہیں انسانی حقوق اور عالمی ادارے سندھ کے مسنگ پرسن کی طرح خود بھی لاپتا ہے، ساری دنیا تماشا بن چکی ہے، عالمی قوتیں بے حس ہو گئے ہیں، جو سندھیوں کو انسان نہیں سمجھتے ہیں،
سندھ میں عوام کا کہنا ہے کہ ہم عدالتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے آگے فریاد کر کر کے تھک گئے ہیں، لیکن ہماری کوئی سننے والا نہیں ہے لیکن ہماری کوئی بھی داد رسی کرنے والا نہیں ہے، نہیں ہم کو انسان سمجھا جاتا ہے مسنگ پرسن کے ورثاء نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے نوجوانوں کو آزاد نہ کیا گیا تو ہم سخت سے سخت احتجاج کرینگے اور انتہائی سخت قدم اٹھائیں گے۔