مقبوضہ بلوچستان کے راجدانی کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4811 دن ہوگئے، آج سیاسی اور سماجی کارکنان نور احمد دیپال، عزیز احمد اور دین محمد بلوچ نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔
اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی سفاکیت، خونی آپریشن اپنی تمام تر ہولناکی کے ساتھ جاری ہے، بولان میں 29 اکتوبر 2022 سے جاری خونی آپریشن اور فوجی بربریت میں اب تک ایک درجن سے زائد بلوچ خواتین اور بچوں کو غیر قانونی حراست میں لے جبری لاپتہ کیا گیا ہے۔ بلوچ نوجوانوں کو ریاستی ادارے ٹارچر سیل میں اذیت ناک تشدد کے بعد شہید کرکے انکی لاشیں پھینکے جاتے ہیں اور ان کو انکاؤنٹر کا جھوٹا نام دیا جاتا ہے، بلوچستان میں حقیقی قوم پرستی کی پر امن سیاست پہ بھی ریاست کی طرف سے پابندیاں ہیں، سچ بولنے اور لکھنے پہ لوگوں کو اٹھا کر جبری لاپتہ کیا جاتا ہے یا ٹارگٹ کلنگ کرکے مارا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بولان میں بلوچ خواتین، بچیوں اور بچوں کے غیر قانونی حراست کو اڑتالیس گھنٹے سے زیادہ ہو گیا ہے لکن اب تک ان کی کوئی خبر نہیں ہے، بولان کے علاقے اوچ کمان، بزگر، گمبدی، درگ، پیرانی، سارو اور سانگان میں آج چھٹے روز خونی آپریشن جاری ہے، جہاں متعدد گھروں کو بھی جلا دیا گیا ہے لوگوں کے مال مویشی کو نقصان پہچا ہے جبکہ نقل و حمل پہ مکمل پابندی ہے، علاقے سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے جہاں فوج نے اپنی بربریت سے لوگوں کا جینا محال کر دیا ہے، پاکستانی فوج نے گن شپ ہیلی کاپٹروں اور ڈرون کی مدد سے ظلم کے تمام حد پار کر دیئے ہیں۔