مقبوضہ بلوچستان میں اساتذہ کی 10 ہزار اسامیاں خالی ہونیکا انکشاف

0
30


بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن بلوچستان اسمبلی ثنا بلوچ نے انکشاف کیا ہے کہ بلوچستان میں اساتذہ کی 10 ہزار اسامیاں خالی پڑی ہیں۔

انہوں نے بلوچستان اسمبلی اجلاس میں قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلو چستان تعلیم کے شعبہ میں بدترین بحران کا شکار ہے، بالخصوص سائنس کے شعبہ جات میں عدم توجہ کے باعث پرائمری تا ہائیر ایجو کیشن تک نہ تو سلیبس میں کوئی قابل ذکر اور جدت پسند پیش رفت ہوئی ہے اور نہ ہی حساب وسائنس کی بد ترین تعلیمی صوتحال کو بحران سمجھا جاتا ہے لہذ ا یہ ایوان بلوچستان حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ بلو چستان کے تمام اسکولوں کے سلیبس کو جنگی بنیادوں پر جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کر نے کے لئے فوری طورپر عملی اقدامات اٹھائے تاکہ بلو چستان میں معیاری اور عالمی معیار کے مطابق تعلیم کو ممکن بنایا جا سکے۔

قرارداد کی موضونیت پر بات کرتے ہوئے ثناء بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں سب سے بڑا بحران تعلیم کا ہے ہم انسانوں کی ایسی نسل اور کھیپ پیدا کر رہے ہیں جسکا مستقبل ہی نہیں اور نہ ہی وہ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماہرین اور تعلیمی نصاب کے اداروں کے افراد کے ساتھ بیٹھ کر اس حوالے سے سیر حاصل بحث کی ہے بلوچستان میں طلباء تخلیق، جدت، قابلیت، صلاحیت کی جانب جانے سے قاصر ہیں جسکی بڑی وجہ ہمارے یہاں پڑھایا جانے والا نصاب ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان تعلیمی پستی کا شکار ہے بچوں کے لرننگ پراسس پر کبھی توجہ ہی نہیں دی گئی صرف رٹا لگانے پر زور دیا جاتا ہے نصاب کی کتابوں پر کام کرنے کو جس طرح دنیا میں اہمیت حاصل ہے وہ ہمارے یہاں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان ایجوکیشن سیکٹر پلان میں بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ ہمارے یہاں پڑھنے کا ماحول نہیں ہے اگر ہمیں دنیا کا مقابلہ کرنا ہے تو تعلیم کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی نصاب کی کتابوں کا جائزہ لینے والی کمیٹی میں بلوچستان کا کوئی نمائندہ شامل نہیں تھا بلوچستان کو اپنا نصاب خود بنانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 10ہزار استاتذہ کی آسامیاں خالی ہیں،پائیٹ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں