مقبوضہ بلوچستان سے سمی دین بلوچ کا کہنا ہے کہ علم و ادب پبلشرز کے منیجر لالا فہیم بلوچ بازیاب ہوگئے جنہیں رواں سال 26 اگست کو ان کے دکان علم و ادب پبلشرز کراچی سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی رہنماء کا مزید کہنا ہے کہ لالا فہیم بلوچ کو تین مہینے کہاں اور کیوں رکھا گیا تھا، انکے ساتھ کیا سلوک کیا گیا، کیا قانون نافذ کرنے والے ادارے ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو کٹہرے میں لاسکتے ہیں؟
خیال رہے جبری طور پر لاپتہ لالا فہیم گذشتہ رات کراچی سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے تھے۔
کراچی کے علاقے اردو بازار سے 26 اگست 2022 کی شام کو علم وادب پبلشرز کی دوکان سے لالہ فہیم بلوچ کو قانون نافذ کرنے والے اہلکار اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ جس کے بعد اس واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی۔ فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سندھ پولیس اور کچھ سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار انہیں علم وادب کے دفتر سے لے جارہے ہیں۔
علم وادب پبلشرز پاکستان کی سطح پر ایک معروف پبلشنگ ہائوس ہے جہاں بلوچی اور اردو ادب اور زبان پر تحقیقی کتابیں شائع کی جاتی ہے۔
لالہ فہیم کا بنیادی تعلق بلوچستان کے ضلع پنجگور کے علاقے وشبود سے ہے۔ وہ علم و ادب پبلشنگ ہاؤس کے مینیجر ہیں جبکہ صدائے بلوچستان ڈاٹ کم اور سہ ماہی گدان پنجگور کے ایڈیٹر بھی ہیں۔
بلوچستان میں مختلف اوقات میں ایسے واقعات پیش آئے ہیں جہاں فورسز پہلے سے لاپتہ افراد کو یا تو جعلی مقابلوں میں قتل کرتے ہیں یا مختلف الزامات کے تحت کیسز لگا کر پولیس کے حوالے کیا جاتا ہے تاہم بہت کم تعداد میں لوگ بازیاب ہوجاتے ہیں-
ان واقعات کے حوالے سے بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے حوالے کام کرنے والی لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے لاپتہ افراد کے کمیشن سے سیکورٹی اداروں کو شامل تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
دریں اثناء وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا کہنا ہے کہ آج مزید 20 جبری لاپتہ افراد کے کیسز مکمل تفصیلات کیساتھ سردار اختر جان مینگل کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی کمیشن کو فراہم کردیئے گئے ہیں جس کیساتھ وی بی ایم پی کیجانب سے فراہم کردہ کیسز کی مکمل تعداد 346 ہوگئی ہے۔
تنظیم کیجانب سے کہا گیا ہے کہ لاپتہ افراد کے اہلخانہ اپنے لاپتہ افراد کے کیسز جلد از جلد تنظیم کیساتھ جمع کریں۔