پاکستان کے سرحدی علاقے جنوبی وزیرستان محکمہ جنگلات کی حالیہ آسامیوں کی بھرتی میں بڑے پیمانے پر کرپشن کے انکشافات
محکمہ جنگلات کی حالیہ آسامیوں کی بھرتی میں بڑے پیمانے پر کرپشن کے انکشافات سامنے آ رہے ہیں، زرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ جنگلات کی حالیہ آسامیوں میں فارسٹ گارڈ کیلئے ٹوٹل 1170 امیدواران طبعی ٹیسٹ کیلئے حاضر ہوئے تھے۔ اور سیلیکشن اصول کے مطابق صرف 218 امیدواران نے طبعی ٹیسٹ پاس کر کے تحریری ٹیسٹ کیلئے کوالیفائی کر لیا۔ زرائع کا کہنا تھا کہ تحریری ٹیسٹ میں 218 کے بجائے سینکڑوں افراد کو تحریری ٹیسٹ میں بٹھایا تھا۔ جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ دال میں ضرور کچھ کالا ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں زرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ بہت سے ایسے امیدواران کو بھی تحریری ٹیسٹ میں بٹھایا گیا تھا جو کہ وہ طبعی ٹیسٹ میں فیل اور طبعی ٹیسٹ میں حاضر بھی نہیں ہو پائے تھے۔ زرائع کا مزید کہنا تھا کہ فی آسامی پر 10 سے 12 لاکھ روپے کی کھلم کھلا رشوت لی جا رہی ہے۔ جس پر ضلعی انتظامیہ، ایم این ایز، ایم پی ایز اور سینٹر خاموش تماشائی دیکھائی دے رہے ہیں۔ جنوبی وزیرستان کے عوامی حلقوں نے ڈپٹی کمشنر جنوبی وزیرستان، سینٹر دوست محمد، ایم این اے مولانا جمال الدین، ایم پی اے و ڈیڈک چیئرمین نصیر وزیر، ایم پی اے آنیتہ محسود اور ایم پی اے حافظ عصام الدین سمیت چیف سیکٹری فارسٹ ڈیپارٹمنٹ شہزاد خان بنگش سے اصلاح احوال کا مطالبہ کیا ہے۔
مگر آزاد ذرائع کے مطابق کرپشن میں سب ملوث ہیں۔