افغانستان کے شہر ایبک میں مدرسے میں دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں 17 افراد جاں بحق اور 23 دیگر زخمی ہو گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق گزشتہ سال اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے درجنوں دھماکے ہو چکے ہیں، جس میں شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری عسکریت پسند گروپ داعش (اسلامک اسٹیٹ) کے مقامی چیپیٹر نے قبول کی ہے۔
دارالحکومت کے شمال میں تقریباً 200 کلومیٹر دور ایبک میں ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ زیادہ تر نوجوان ہلاک ہوئے ہیں۔
انہوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ تمام لوگ بچے اور عام شہری تھے۔
رپورٹ کے مطابق صوبائی حکام نے دھماکے کی تصدیق کی ہے لیکن ہلاکتوں کی تعداد نہیں بتائی۔
خیال رہے کہ 6 اگست کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک مصروف بازار میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور 22 زخمی ہو گئے تھے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عسکریت پسند گروپ داعش (اسلامک اسٹیٹ) نے اپنے ٹیلیگرام چینل کے ذریعے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔