بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے کہا کہ محمودخان اچکزئی نے اپنے جلسے میں نام نہاد برٹش بلوچستان کی افغانیہ کے نام سے بحالی کی بات کرکے بلوچ اور پشتون برادر اقوام کے درمیان مخاصمانہ تضاد پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔اس کا فائدہ صرف قابض اور استعماری قوت پنجابی اٹھائے گا اور برادر اقوام کے درمیان دوریاں پیدا کرے گا۔
’ بلوچ اورپشتون کے درمیان جتنے مسائل ہیں، وہ سب انگریزوں کے پیدا کردہ ہیں۔ ان میں اہم مسائل ڈیورنڈلائن اورمیک موہن لائن ہیں۔ ان کے خالق انگریز تھے۔ آج محمودخان اچکزئی پنجابی کی خوشنودی کے لیے بلوچ اورپشتون کے درمیان مسائل کو برادرانہ کوششوں، باہمی گفت وشنید کے بجائے انگریزکے “تقسیم کرو اور حکومت کرو‘’ فارمولے کے تحت حل کرنے کی باتیں کررہے ہیں جو مزیدمشکلات اور دوریوں کا سبب بنے گا۔‘
انھوں نے کہا بلوچ اور پشتون کے درمیان کوئی مخاصمانہ تضاد موجود نہیں۔ دونوں اقوام اپنے اپنے فطری سرزمینوں پر رہ رہے ہیں۔ قابض اور استعماری قوت پنجابی کی کوششوں کے باجود بلوچ اور پشتون اقوام نے ایک دوسرے کا احترام کیا ہے اورکسی بھی سطح پرمخاصمت سے پرہیز کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچ اور پشتون دونوں پنجابی کی غلام اور آزادی سے محروم اقوام ہیں لیکن ان کے فطری سرزمین اور حدبندیاں واضح ہیں۔ ہم نے مشاہدہ کیا ہے کہ جب بھی نام نہاد پاکستانی انتخابات قریب آتے ہیں، مخاصمت اور تضاد پیدا کرنے کی کوششیں کی جاتی ہیں۔ پشتون رہنما ہمارے لیے قابل احترا م ہیں لیکن پاکستانی انتخابات کے لیے برادر اقوام میں دوریاں پیدا کرنے کی کوششوں سے کسی کوفائدہ نہیں ہوگا بلکہ پنجابی استعمارموقع سے فائدہ اٹھائے گا۔
انھوں نے کہا پنجابی استعمارکو خوش کرنے کی بجائے وقت کی ضرورت اور برادراقوام کا قومی سوال ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ آئیں مل کرقومی آزادی کے لیے مشترکہ جدوجہد کریں اور پنجابی استعمار سے نجات پائیں۔ صرف آزادی کی صورت میں پشتون اوربلوچ برادر اقوام اپنے فطری سرزمینوں پر خوش حال قومی زندگی گزارسکتے ہیں۔