پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں کے جانی خیل قصبے میں نامعلوم حملہ آوروں نے فرنٹیئر کانسٹیبلری کے ایک اہلکار کو سرقلم کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔
ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ سپاہی کو ان کے بیٹے سمیت گھر کے اندر گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔
ہلاک ہونے والوں کی شناخت 45 سالہ رحمٰن زمان اور 18 سالہ شاہد کے نام سے ہوئی ہے۔
ہلاک ہونے والے سپاہی کی بیوہ نے اپنے بیان میں پولیس کو بتایا کہ اس کا شوہر اور بیٹا پیر کو رات دیر گئے گھر میں سو رہے تھے کہ انہوں نے زور دار آواز سنی، جب وہ بیڈ روم سے باہر آئے تو انہوں نے گھر کے احاطے میں 20 کے قریب مسلح افراد کو دیکھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے ان کے شوہر کو گولی ماری اور پھر ان کی لاش کا سر قلم کر دیا۔
حملہ آور سپاہی کا سر ساتھ لے گئے اور ان کی بیوہ نے دعویٰ کیا کہ یہ ان کے شوہر کی سرکاری ملازمت کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے خاندان کا کسی سے کوئی جھگڑا نہیں تھا اور ان کا شوہر فرنٹیئر کانسٹیبلری میں ملازم تھا۔
دریں اثنا، مقامی لوگوں نے دعویٰ کیا کہ حملہ آوروں نے ہلاک کئے گئیسپاہی کا سر بچکی مارکیٹ کے علاقے میں ایک درخت سے لٹکا دیا جسے صبح قبائلیوں نے دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی۔
پولیس نے لاشوں کو قانونی کارروائی کے لیے بنوں شہر کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا ہے۔
جانی خیل پولیس اسٹیشن میں نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ حملہ ٹی ٹی پی کی جانب سے کیا گیاہوگا۔