کشمیرمیں رواں سال 180شدت پسند ہلاک کئے،وزیر داخلہ

0
56

وزارت داخلہ کے مطابق رواں برس 30 نومبر تک جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے 123 واقعات پیش آئے۔ ان میں 180 شدت پسند ہلاک، 31 سکیورٹی اہلکار شہید اور31 شہری جابحق ہوئے۔

نائب وزیر داخلہ نتیہ نند رائے نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں رواں برس 30 نومبر تک شدت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے درمیان تصادم کے متعدد واقعات میں 180شدت پسند مارے گئے۔

انہوں نے پارلیمان کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں بدھ کے روز ایک سوال کے جواب میں بتایا، ”جموں وکشمیر میں نومبر 2022 کے اواخر تک دہشت گردی کے 123 واقعات پیش آئے۔ ان میں 180شدت پسند ہلاک اور 31 سکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے۔ جب کہ 31عام شہریوں کو بھی اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔”

نائب وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حکومت دہشت گردی کے خلاف یکسر عدم رواداری یا ‘زیروٹالرینس’ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور جموں و کشمیر میں سکیورٹی کی صورت حال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

نتیہ نند رائے نے مزید بتایا کہ رواں برس پنجاب، تمل ناڈو اور کرناٹک میں بھی دہشت گردی کے ایک ایک واقعات پیش آئے۔ تاہم ان میں سکیورٹی فورس یا ریاستی پولیس کوئی اہلکار یا کوئی عام شہری ہلاک نہیں ہوا۔

نائب وزیر داخلہ نے ایک دیگر سوال کے جواب میں بتایا کہ ”رواں برس 30 نومبر تک جموں و کشمیر میں اقلیتی فرقے سے تعلق رکھنے والے 14 افراد مارے گئے ان میں تین کشمیری پنڈت شامل ہیں۔”

انہوں نے بتایا کہ اقلیتوں کے تحفظ کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔ ان میں گروپ سکیورٹی، اہم ناکوں اور اسٹریٹیجک مقامات پر 24 گھنٹے پہرا، گشت لگانا اور سرچ آپریشن شامل ہیں۔

نتیہ نند رائے کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں سکیورٹی کی صورت حال کافی بہتر ہوئی ہے۔ سن 2018 میں 417 دہشت گردانہ حملے ہوئے تھے جو سن 2021 میں گھٹ کر 229 رہ گئے۔

جموں و کشمیر کے مقامی میڈیا اداروں سے وابستہ صحافیوں کو جان سے مارنے کی دھمکیوں کے حوالے سے نائب وزیر داخلہ نے بتایا کہ کشمیر میں کام کرنے والے آٹھ صحافیوں کوشدت پسندوں کی جانب سے دھمکیاں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چار نے اپنی ملازمتیں چھوڑ دیں۔

نتیہ نند رائے نے بتایا، ”اطلاعات کے مطابق سری نگر سے شائع ہونے والے اخبارات کے لیے کام کرنے والے آٹھ صحافیوں کو ‘کشمیر فائٹ’ نامی ویب بلاگ کے ذریعہ جان سے مارنے کی دھمکیاں ملیں۔ چار صحافیوں نے مبینہ طور پر استعفی دے دیا۔ جن صحافیوں نے استعفے دیے ان کا تعلق ‘رائزنگ کشمیر’ نامی میڈیا ہاوس سے تھا۔ سری نگر میں پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کرلیا ہے۔”

نائب وزیر داخلہ نے بتایا کہ صحافیوں اور میڈیا سے وابستہ دیگر افراد کی حفاظت کے لیے پولیس اور سکیورٹی ایجنسیاں حسب ضرورت مناسب اقدامات کر رہی ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں