بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے گوادر میں پیش آمدہ واقعات پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ گوادر میں پرامن احتجاج کرنے والوں پر پاکستانی ریاست کے مظالم یہ ثابت کرتے ہیں کہ مظلوم بلوچ بنیادی حقوق مانگے یا آزادی، جواب میں صرف گولی، تشدد، اور جبری گمشدگی ہی ملیں گے۔
ترجمان نے کہا گوادر کو اسلامی جمہوریہ پاکستان نے پیپلز ری پبلک آف چائنا کی مدد سے چائنا پاکستان کوریڈور (سی پیک)کا مرکز قرار دے کر یہاں گیم چینجرز ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا ہے لیکن گوادر سمیت بلوچستان بھر کے لوگ نا صرف ان منصوبوں سے ناخوش ہیں بلکہ وہ اس کی آڑ میں پاکستان اور چین کی بلوچ سرزمین، وسائل، معاشی ذرائع پر قبضے اور نوآبادیاتی پالیسیوں کو بھانپ کر مسلسل پرامن احتجاج کے ذریعے اپنی ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔جس کے ردعمل میں ریاستی طاقت کو دہشت گردی کے لیے استعمال کرتے ہوئے گوادر اور بلوچستان کے طول و عرض میں بلوچوں کو جبری گمشدگی اور ماورائے عدالت قتل کے ذریعے خاموش کرانے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ قبضے کی راہ ہموار کی جاسکے۔اسی تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے گذشتہ پانچ روز سے گوادر کو محاصرے میں لے کر سیاسی کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔گوادر اور ضلع کیچ سے 100 سے زائد سیاسی کارکنان کو گرفتار کرکے اکثریت کو دوسرے شہروں میں منتقل کرکے جبری لاپتہ کیا گیا ہے جبکہ اورماڑا میں پولیس نے پولیس تشدد کے خلاف مظاہرہ کرنے والے 19 سالہ دوست محمد ولد شمبے کو تشدد کرکے قتل کردیا۔
”بی این ایم گوادر میں پر امن مظاہرین پر پولیس تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے لیکن ساتھ ہی یہ سمجھتی ہے کہ ہمیں اپنی جدوجہد اور اپنی قومی طاقت کو بھول بھلیوں میں بھٹکانے کی بجائے صحیح راستے پر لگانا ہوگا۔کیونکہ آزادی کے مطالبے کے بغیر شہری حقوق و شہری آزادی کے مطالبات قوموں کو مزید گہری کھائی کی جانب دھکیل دیتے ہیں۔ بلوچ قوم کے تمام طبقات کو اس بات کا شعوری ادراک کرنا چاہیے کہ جب تک قومی غلامی سے نجات نہیں ملے گی، ہم اس دلدل سے نہیں نکل پائیں گے۔“
ترجمان نے کہا کہ یہ وہی سرزمین ہے جہاں 35 سال قبل 21 فروری 1987 کو یاسمین، ازگل اور غلام نبی کو پانی کے مطالبے پر پولیس نے گولیاں مار کر قتل کردیا۔ وہی تاریخ ایک دفعہ پھر دہرائی جا رہی ہے۔ بلوچستان میں پاکستان کی جانب سے مسلسل جاری مظالم نسل کشی میں تبدیل ہو چکی ہے۔ یہ مظالم بی این ایم اور دوسری آزادی پسند جماعتوں کے موقف کی تائید ہیں کہ پاکستان میں بلوچ قوم کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ پاکستان کی کوشش ہے کہ وہ ہمیں چھوٹے چھوٹے مطالبات اور مسائل میں الجھا کر قومی غلامی کو طول دے سکے۔