کشمیر کے سرحدی ضلع راجوری میں شدت پسندوں کی فائرنگ اور جائے واردات پر ہونے والے ایک دھماکے میں دو کمسن بچوں سمیت 6 ہندو شہریوں کی ہلاکت کے بعد علاقے میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔
اتوار کی رات اور پیر کی صبح راجوری کے ڈانگری نامی گاؤں میں پیش آنے والے ان پُرتشدد واقعات میں ایک درجن افرادزخمی ہوئے تھے جن میں سے تین کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
راجوری اور کئی ملحقہ علاقوں میں کشیدگی پائی جاتی ہے جب کہ سناتن دھرم سبھا، ویشو ہندو پریشد اوردائیں بازو کی چند دوسری تنظیموں کی اپیل پر ہڑتال کی جارہی ہے۔
کشمیر کے انتظامی سربراہ لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے ان واقعات کو بزدلانہ دہشت گردحملہ قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو فی کس 10، 10 لاکھ روپے اور شدید زخمیوں کوایک ایک لاکھ روپے کی عبوری امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔
گورنر منہوج سنہا کا کہنا ہے کہ”میں لوگوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اس گھناؤنے واقعے میں ملوث افراد سزا سے نہیں بچ پائیں گے”۔
بی جے پی نے ان حملوں کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی پشت پناہی میں سرگرم دہشت گرد ان حملوں کے ذمے دار ہیں۔