سال 2023 میں عالمی معیشت میں تین فی صد کی رفتار سے اضافہ ہو گا۔رپورٹ

0
35

عالمی بینک نے ترقی سے متعلق 2023 کے لیے اپنی اس سے پہلے کی پیش گوئی میں کمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کئی ملک کساد بازاری کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں جس کی وجوہات میں یوکرین میں روس کی جنگ، مرکزی بنک کی شرح سود میں اضافے کے اثرات اور بڑی معیشتوں کے تغیر ات شامل ہیں۔

عالمی بینک نے کہا ہے کہ 2023 میں عالمی شرح نمو ایک اعشاریہ 7 فی صد رہنے کی توقع ہے جو حالیہ تین عشروں کے دوران 2009 اور 2020 کے بعد ترقی کی سب سے کم شرح ہے۔

گزشتہ سال جون 2022 میں عالمی بینک نے مستقبل کے اپنے تجزیے میں کہا تھا کہ 2023 میں عالمی معیشت میں تین فی صد کی رفتار سے اضافہ ہو گا۔

ورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور یورو زون سمیت دنیا کی ترقی یافتہ معشیتوں کی ترقی کی شرح صفر اعشاریہ پانچ فی صد تک کم رہ سکتی ہے جس کے نتیجے میں تین سال سے بھی عرصے میں ایک نئی عالمی کساد بازاری کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

دنیا بھر کو ترقی سرگرمیوں کے لیے قرض فراہم کرنے والے اس بڑے عالمی مالیاتی ادارے نے کہا ہے کہ حالیہ عرصے میں افراط زر پر قابو پانے کے لیے سود کی شرحوں میں اضافے، کووڈ۔19 کے دوبارہ سر اٹھانے کے خطرات، بڑھتا ہوا جغرافیائی اور سیاسی تناؤ، عالمی معیشت کو کساد بازاری کی جانب دھکیل سکتا ہے۔

عالمی بینک نے کہا ہے کہ یہ صورت حال ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر معیشتوں کے لیے حالات کو مشکل بنا سکتی ہے کیونکہ وہ پہلے ہی قرضوں کے بوجھ، کمزور کرنسیوں اور کاروبار میں سست روی کا مقابلہ کر رہی ہیں۔

عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ مالپاس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ترقی کی سست رفتار، سرمایہ کاری میں کمی، تعلیم، صحت اور بنیادی ڈھانچے کی کمزور صورت حال، آب و ہوا کی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات موجودہ حالات کو مزید بگاڑ کی جانب دھکیل سکتے ہیں۔

عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022 میں چین کی شرح نمو میں دو اعشاریہ 7 فی صد کی کمی ہوئی جو 1970 کی دہائی اور 2020 کی عالمی وبا کے پھیلاؤ کے بعد سب سے زیادہ سست رفتار تھی۔ عالمی بینک کے اندازوں کے مطابق اس سال چین کی شرح نمو 4 اعشاریہ 3 فی صد تک رہ سکتی ہے جو گزشتہ سال کی پیش گوئی سے تقریباً ایک فی صد کم ہے۔

عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں کم آمدنی والے ملکوں کو خورک اور توانائی کی قلت کے مسائل، تنازعات کے نتیجے میں لوگوں کے بے گھر ہونے میں اضافیہ اور قرضوں کے بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی برادری کی جانب سے تعاون بڑھانے کی اپیل کی ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں