افغانستان کے دارالحکومت کابل میں وزارتِ خارجہ کے دفتر کے باہر ہونے والے ایک خود کش دھماکے میں 20 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
کہا جارہا ہے کہ دھماکا اس وقت ہوا جب ایک چینی وفد طالبان حکام سے ملاقات کے لیے وزارتِ خارجہ آنے والا تھا۔
کابل پولیس کے ترجمان خالد زادران نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدھ کی شام چار بجے کے قریب وزارتِ خارجہ کے باہر دھماکہ ہوا جس میں جانی نقصان ہوا ہے۔
اپنی ٹوئٹ میں اُن کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی ٹیموں نے جائے حادثہ کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
طالبان حکومت کے نائب وزیر برائے اطلاعات و ثقافت مہاجر فراحی نے ‘اے ایف پی’ کو بتایا کہ جس وقت دھماکہ ہوا لگ بھگ اسی وقت ایک چینی وفدبھی وزارتِ خارجہ پہنچنے والا تھا۔ تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ جب دھماکہ ہوا تو چینی وفد عمارت میں موجود تھا یا نہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کابل کے ایک ہوٹل میں مسلح افراد کی فائرنگ سے پانچ چینی باشندے زخمی ہو گئے تھے۔ اس ہوٹل میں زیادہ تر چینی باشندے ہی رہائش اختیار کرتے ہیں۔
شدت پسند تنظیم داعش نے اس حملے کی ذمے داری قبول کی تھی جب کہ اس سے قبل کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر فائرنگ کے واقعے کی ذمے داری بھی داعش نے ہی قبول کی تھی۔پاکستان نے اس کارروائی کو اپنے سفارت خانے کے ناظم الامور پر حملہ قرار دیا تھا۔
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق ایک کمپنی ڈرائیور جمشید کریمی نے بتایا کہ ایک بیگ اور رائفل کاندھے پر لٹکائے ایک شخص اُن کی گاڑی کے سامنے سے گزرا اور کچھ دیر بعد اس نے خود کو دھماکے سے اُڑا لیا۔